تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
توبہ قبول ہوگی؟ آپ نے فرمایا کیا تیری والدہ موجود ہے؟ عرض کیا نہیں، فرمایا تیری کوئی خالہ ہے؟ عرض کیا، ہاں خالہ ہے۔ فرمایا بس تو اس کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو۔ (ترمذی) اس سے معلوم ہوا کہ والدہ اور خالہ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کو توبہ قبول کرانے میں بہت دخل ہے۔ نماز پڑھ کر توبہ کرنے کی جو تعلیم فرمائی، وہ بھی اسی لیے ہے کہ نماز بہت بڑی نیکی ہے، اول دو چار رکعت پڑھ کر توبہ کی جائے تو توبہ زیادہ لائق قبول ہوگی۔حدیث بالا میں جو آیت کا کچھ حصہ ذکر کیا ہے، یہ سورئہ آل عمران کی آیت ہے، پوری آیت اس طرح سے ہے : وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْظَلَمُوْآ اَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوْاللّٰہَ َفاسْتَغْفَرُوْالِذُنُوْبِھِمْ وَمَنْ یَّغْفِرُالذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہِ وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَافَعَلُوْا وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ۔ (ع ۱۴) ’’اور ایسے لوگ کہ جب کوئی ایسا کام کر گزرتے ہیں جن میں زیادتی ہو یا اپنی ذات پر نقصان اٹھاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرلیتے ہیں، پھر اپنے گناہوں کی معافی چاہنے لگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون ہے جو گناہوں کو بخشتا ہو اور وہ لوگ اپنے فعل پر اصرار نہیں کرتے، اور وہ جانتے ہیں۔ ‘‘ اس کے بعد ان حضرات کا اجر و ثواب بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: اَوْلٰٓئِکَ جَزَآؤُھُمْ مَغْفِرَۃٌ مِّنْ رَبِّھِمْ وَجَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھَارُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَنِعْمَ اَجْرُالْعٰلِمیِْنَ o ’’ان لوگوں کی جزا بخشش ہے ان کے رب کی طرف سے، اور ایسے باغ ہیں کہ ان کے نیچے سے نہریں چلتی ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہوں گے، اور اچھا حق الخدمت ہے ان کام کرنے والوں کا۔ ‘‘توبہ اور استغفار کے فضائل و فوائد : (۲۶۹) وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُسْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طُوْبٰی لِمَنْ وَّجَدَ فِیْ صَحِیْفَتِہٖ اسْتِغْفَارًا کَثِیْرًا۔ (رواہ ابن ماجہ) ’’حضرت عبداللہ بن بسرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کے لیے بہت عمدہ حالت ہے جو (قیامت کے دن) اپنے اعمال نامہ میں خوب زیادہ استغفار پائے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۲۰۶، عن ابن ماجہ)تشریح : چونکہ بندوں سے بہ کثرت چھوٹے بڑے گناہ صادر ہوتے رہتے ہیں اور جو نیکیاں کرتے ہیں وہ بھی صحیح طریقہ پر ادا نہیں ہوتی ہیں اور شروع سے آخر تک ہر عبادت میں کوتاہیاں ہوتی رہتی ہیں، نیز مکروہات کا ارتکاب ہوتا ہے اور فرائض و واجبات کی ادائیگی کماحقہ ادا نہیں ہوپاتی اس لیے ضروری ہے کہ استغفار کی زیادہ کثرت کی جائے۔