تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں ہے، اس میں بھی تفصیل ہے (جو آگے آئے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ)۔ حضرت جریر بن عبداللہؓ نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر اچانک (نامحرم) پر نظر پڑ جائے تو اس کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اسی وقت نظر پھیر لو۔ (مسلم شریف) ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کوخطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ پہلی نظر کے بعد دوسری مت ڈالے رکھو، کیوں کہ پہلی نظر پر تجھے گناہ نہ ہوگا (اس لیے کہ وہ بلااختیاری تھی اور دوسری نظر تیرے لیے حلال نہیں ہے (اس پر پکڑ ہوگی کیوں کہ وہ اختیار سے ہے) (مشکوٰۃ شریف) مطلب یہ ہے کہ اگر بلااختیار کسی نامحرم پر نظر پڑ گئی تو فوراً ہٹالو، اگر نظر نہ ہٹائی اور دیکھتے رہے تو یہ دو نظریں شمار ہوں گی، اور دوسری نظر اختیار والی نظر ہوگی۔ جس پر گرفت اور مواخذہ ہونا ظاہر ہے، بے پردگی میں بدنظری کے بہت سے مظاہرے ہوتے ہیں، مرد اور عورت سب اس کا ارتکاب کرتے ہیں، نظریں محفوظ ہوں گی تو شرمگاہیں بھی محفوظ ہوں گی اور خود بری نظر کو بھی تو زنا قرار دیا ہے جو آئندہ آرہا ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ بعض جاہل یہ کہتے ہیں کہ آیت شریفہ میں جو اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا ہے اس میں چہرہ اورہاتھوں کا استثناء ہے، یعنی عورتیں اس کو کھول سکتی ہیں، ان لوگوں کو پتہ نہیں آیت کی تفسیر میں مفسرین کے کیا کیا اقوال ہیں۔اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا کی تفسیر : حضرت ابن مسعودؓ نے فرمایاکہ اس سے ثیاب اور جلباب یعنی اوپر کے وہ کپڑے مراد ہیں جو پردہ کے اہتمام کے لیے جسم پر لگے ہوئے کپڑوں کے اوپر ہوتے ہیں۔ صاحب تفسیر مظہری بیضاوی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ استثناء حالت نماز کے متعلق ہے۔ یعنی حالت نماز میں چہرہ اور دونوں ہاتھ گٹوں تک آکر کھلے رہیں تو نماز ہوجائے گی، اور نماز میں ان دونوں اعضاء کے کھلا رہنے میں کچھ حرج نہیں ہے اور غیر محرم کے ساتھ مواقع زینت میں سے کوئی حصہ کھولنے کا ذکر مَا ظَھَرَ مِنْھَا میں نہیں ہے، پھر صاحب تفسیر مظہری لکھتے ہیں کہ اگر مَا ظَھَرَ مِنْھَا سے مواقع زینت مراد ہوں تو ضرورت مجبوری کے لیے اظہار زینت کے ارادہ کے بغیر جو حصہ ظاہر ہوجائے اس کا استثناء کیا گیا ہے، پھر لکھتے ہیں کہ آزاد عورت کے چہرہ اور دونوں ہاتھوں کے پوشیدہ رکھنے کا استثناء صرف نماز کے لیے ہے، کیوں کہ فرمان خداوندی یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلاََبِیْبِھِنَّ سے صاف ظاہر ہے کہ عورت اپنا چہرہ نامحرم کے سامنے نہیں کھول سکتی۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے مَا ظَھَرَ مِنْھَا کی تفسیرکرتے ہوئے فرمایا کہ الوجد والکفان یعنی عورت اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں کھولے رہ سکتی ہے، اگر اسی کو تفسیر مانا جائے تب بھی غیر محرم کے سامنے کھولنے کا کوئی ذکر