تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ایسی ہی بے دینی کی باتیں لڑکیوں اور لڑکوں کے ذہن میں ڈال دیتے ہیں، اے مسلمانو! اپنی اولاد پر رحم کرو اور ان کو ملحدوں اور بے دینوں سے بچاؤ۔ چوتھی چیز جو حدیث بالا میں مذکور ہے، وہ ایمان بالقدر ہے، یعنی تقدیر پر ایمان لانا ہے، یہ بھی ایمانیات کا بہت بڑا جزو ہے۔ حدیث جبرئیل ؑ میں بھی اس کا ذکر گزر چکاہے اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو پیدا فرمانے سے پہلے ہر چیز کے بارے میں طے فرمادیا کہ ایسا ایسا ہوگا، یہ تقدیر ہے اور اس پر ایمان لانا بھی فرض ہے۔ بہت سے لوگوں کو تقدیرمیں شک رہتا ہے اور اس کے خلاف باتیں بناتے رہتے ہیں اور اس کے صحیح ہونے میں نہ صرف یہ کہ شک کرتے ہیں بلکہ اس کا عقیدہ رکھنے والوں پر اعتراض بھی کرتے ہیں، حالاں کہ تقدیر کا انکار بھی قرآن و حدیث کا انکار ہے جو کفر ہے۔ سمجھ میں آئے یا نہ آئے قرآن و حدیث کی ہربات پر ایمان لانا فرض ہے۔ ابن الدیلمی ؒ نے بیان کیا ہے کہ میرے دل میں تقدیر کی جانب سے کچھ وسوسہ آنے لگا تو میں حضرت ابی بن کعبؓ کی خدمت میں حاضرہوا اور ان سے وسوسہ کی حالت بیان کرکے عرض کیا کہ مجھے کچھ باتیں بتایئے، تاکہ اللہ تعالیٰ میرے دل سے وسوسہ کو نکالے۔ حضرت ابی بن کعبؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ شانہٗ (سب کا خالق و مالک ہے، اسے اپنی مخلوق کے بارے میں ہر طرح کا پور ا پوارا اختیار ہے) اگر تمام آسمانوں کے رہنے والوں کو اور زمین کے تمام رہنے والوں کو عذاب دے تو وہ ذرہ بھر بھی ظالم نہ ہوگا (کیوں کہ اس نے اپنی ملکیت میں تصرف فرمایا) اور اگر وہ ان سب پر رحمت فرمائے تو اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہوگی، اور اگر تو احد پہاڑ کے برابر بھی فی سبیل اللہ سونا خرچ کردے تو تب بھی اللہ تجھ سے اس وقت تک قبول نہ فرمائے گا جب تک تو تقدیر پر ایمان نہ لائے، اور اس بات کا یقین نہ کرے کہ جو کچھ دکھ تکلیف اور آرام و راحت، نفع و ضرر تجھ کو پہنچا وہ خطا کرنے والا ہی نہ تھا، یعنی اس کا پہنچنا ضروری تھا، اور جوکچھ تجھ سے خطا کرگیا (یعنی جو دکھ تکلیف، نفع و ضرر، آرام و راحت تجھ کو نہ پہنچا) وہ پہنچنے والا ہی نہ تھا، اگر تو اس عقیدے کے خلاف دوسرے عقیدہ پر مرا تو دوزخ میں جائے گا۔ ابن الدیلمی ؒ کا بیان ہے کہ اس کے بعد میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے پاس گیا، انھوں نے بھی وہی جواب دیا، پھر میں حضرت حذیفہؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے بھی وہی جواب دیا۔ پھر میں حضرت زید بن ثابتؓ کے پاس آیا۔ انھوں نے حضور اقدس ﷺ سے یہی مضمون نقل فرمایا۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ص ۲۳ عن احمد و ابی داؤد و ابن ماجہ)مشرکوں کی بخشش نہ ہوگی