تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسئلہ اس سے متعلق ہے جس پر ایک بار زکوٰۃ کی ادائیگی لازم ہوچکی ہو۔صاحب نصاب کو زکوٰۃ دینا : mجتنی مالیت پر زکوٰۃ فرض ہے اس قدر مال کسی کے پاس ہو خواہ اتنی مالیت کا فاضل سامان بینک میں ہو تو اس کو زکوٰۃ لینا حرام ہے اور اس کو زکوٰۃ دی جائے گی تو ادا نہ ہوگی، مستحق زکوٰۃ وہ ہے جس کے پاس بہ قدر نصاب شرعی کے مال نہ ہو اور سیّد نہ ہو۔ بہت سی عورتیں بیوہ ہوتی ہیں، صرف ان کے بیوہ ہونے پر نظر کرکے زکوٰۃ دے دی جاتی ہے۔ حالاں کہ ان کے پاس بہ قدر نصاب خود زیور ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی اور ان کو لینا بھی حلال نہیں ہوتا۔زکوٰۃ کے بارے میں قمری سال معتبر ہے : چاند کے حساب سے مال پر ایک سال گزر جانے سے زکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہوجاتی ہے، انگریزی سال کا حساب لگانا درست نہیں ۔ انگریزی سال سے ادا کرنے میں ہر سال دس روز کے بعد زکوٰۃ ادا ہوگی اور ۳۶ سال بعد ایک سال کی زکوٰۃ کم ہوجائے گی جو اپنے ذمہ باقی رہے گی۔کتنی زکوٰۃ ادا کرے : چاند کے اعتبار سے پورا سال گزر جانے پر ڈھائی روپے سینکڑہ یا ۲۵ روپے فی ہزار زکوٰۃ ادا کرے۔ یہ چالیسواں حصہ بنتا ہے۔ دیکھو خدائے پاک نے کتنا کم فریضہ رکھا ہے اور وہ بھی تمہارے لیے ہی ہے، خدا کے کام تھوڑا ہی آتا ہے، وہ تو بے نیاز ہے، اسی نے تو سب کو سب کچھ دیا ہے، تم اپنے مال کا ثواب آخرت میں خود پالوگی اور دنیا میں بھی زکوٰۃ دینے کے سبب مال کی حفاظت رہے گی اور مال میں ترقی ہوگی۔ حضور اقدسﷺ نے قسم کھا کر فرمایا کہ صدقہ سے مال کبھی کم نہیں ہوتا۔ ما نقص مال عبد من صدقہ۔ (مشکوٰۃ: ۴۵۱) بہت سی عورتیں یہ سوال اٹھاتی ہیں کہ زیور کے علاوہ ہمارے پاس مال کہاں ہے؟ اگر اس میں سے دیں تو سب ختم ہوجائے گا۔ اول تو بات یہ ہے کہ شوہر سے لے کر ادا کرسکتی ہے۔ جب وہ بے جاچونچلوں کے لیے دے دیتا ہے اور فیشن کے فضول اخراجات اٹھاتا ہے تو تمہارے کہنے سے تم کو دوزخ کے عذاب سے بچانے کے لیے سال بھر میں ڈھائی روپے سینکڑہ کیوں نہ دے گا، اور اگر وہ نہیں دیتا تو زیور بیچو۔ ابھی ابھی حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا۔ اگر تم زکوٰۃ دوگی تو اللہ تعالیٰ اور زیادہ مال دے گا اور زیور بڑھے گا مگر تم اللہ کی طرف بڑھو۔ فرض کرو زکوٰۃ دیتے دیتے زیور ختم ہوجائے تو کیا حرج ہوا، دوزخ کے عذاب سے بچ جانااور جنت کی نعمتیں مل جانا کیا کم فائدہ ہے۔ اب ایک صحابی عورت کا قصہ سنو۔