تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سمجھ دے۔مسلمان بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے دعا کرنا : اپنے لیے تو دعا کرتے ہی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے بھی خصوصی اور عمومی دعا کرنا چاہیے، مسلمانوں کے لیے عام طریقہ پر بھی دعا کریں اور اپنے والدین اور دور و قریب کے رشتہ دار، بہن بھائی، چچا، ماموں، خالہ وغیرہ اور ملنے جلنے والوں، پاس کے اٹھنے بیٹھنے والوں، اپنے محسنوں اور استادوں کو خاص طور پر دعا میں یاد رکھنا چاہیے۔ دعا کے لیے کوئی کہے یا نہ کہے دعا کرتے رہیں۔ اس میں اپنا بھی فائدہ ہے اور جس کے لیے دعا کی جائے اس کا بھی فائدہ ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ پیٹھ پیچھے مسلمان بھائی کی دعا قبول ہوتی ہے اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر ہوتاہے جب وہ اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو فرشتہ آمین کہتا ہے اور (یہ بھی کہتا ہے کہ بھائی کے حق میں جو تو نے دعا کی ہے) تیرے لیے بھی اس جیسی (نعمت اور دولت) کی خوش خبری ہے۔ (رواہ مسلم) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ سب دعاؤں سے بڑھ کر جلد سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو غائب کی دعا غائب کے لیے ہو (ترمذی) اور وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ دعا ریاکاری سے بعید ہوتی ہے اور محض خلوص محبت کی بنیاد پر کی جاتی ہے اور اس میں اخلاص بھی بہت ہوتا ہے۔ چوں کہ غائب کے لیے غائب کی دعا بڑی تیزی کے ساتھ قبول ہوتی ہے، اس لیے دوسروں سے دعا کی درخواست کرنا بھی مسنون ہے، سلف کا یہ معمول رہا ہے، ایک دوسرے سے دعا کی درخواست کرتے تھے اور اہل اللہ اب بھی اس پر عمل کرتے ہیں، جس سے درخواست کی جائے اس کو چاہیے کہ درخواست رد نہ کرے، خاص اس وقت بھی دعا کردے جس وقت دعا کے لیے کہا جائے اور بعد میں بھی دعا کردیا کرے۔ حضرت عمرؓ نے بیان فرمایا کہ (ایک مرتبہ) میں نے حضور اقدس ﷺ سے عمرہ کے سفر پر جانے کی اجازت چاہی، آپ نے اجازت دے دی اور فرمایا کہ بھیا ہم کو (بھی) دعا میں شریک کرلینا اور ہم کو مت بھولنا۔ آپ نے ایسا کلمہ فرمایا کہ مجھے اس کے عوض پوری دنیا مل جاتی تب بھی اس قدر خوشی نہ ہوتی جس قدر اس مبارک کلمہ سے خوشی ہوئی (ابوداؤد) جب حضور اقدس ﷺ نے دوسرے شخص سے دعا کی درخواست فرمائی تو ماو شما کیا حقیقت رکھتے ہیں۔ ہم تو بہت زیادہ محتاج ہیں۔ نیک بندوں سے دعا کے لیے عرض معروض کرتے ہیں، کیا پتہ تجھ مجھ کی دعا ہی سے بیڑہ پار ہوجائے۔ فائدہ: جب کسی کے لیے دعا کرے تو پہلے اپنے لیے دعا کرے، پھر اس کے لیے دعا کرے۔ حضور اقدس ﷺ کا یہی معمول تھا (ترمذی) غالباً اس تعلیم میں یہ حکمت ہے کہ اپنے لیے انسان زیادہ اخلاص اور توجہ سے دعا کرتا ہے۔ پس جب اپنے لیے