تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لڑکوں کے ساتھ شریک ہیں، شادی کریں تو کالج اور یونیورسٹی کیسے جائیں۔ شادی شدہ ہوکر تو گھر لے کر بیٹھنا پڑتا ہے۔ دوسرے جب ڈگریاں حاصل کرلیتی ہیں تو اپنی برابر کا جوڑ (جسے اسی طرح کی ڈگریاں حاصل ہوں) نہیں ملتا، اگر ملتا ہے تو وہ یورپ اور امریکہ کی لیڈی پر نظر ڈالتا ہے۔ مشرق کی عورت کو پوچھتا ہی نہیں اور ظاہر ہے کہ ڈگریاں لینے سے نفس امارہ نہیں مرجاتا۔ شرعی نکاح ہوتا نہیں اور فلمیں دیکھ دیکھ کر خواہشات کو ابھار ہوتا رہتا ہے۔ پھر ان خواہشات کے پورا کرنے کے لیے حلال نہ ہونے پر حرام ہی کو اختیار کرتا ہے اور غیر شادی شدہ عورتیں مائیں بن جاتی ہیں اور بے باپ کی اولاد سڑکوں پر پڑی ملتی ہے۔ اس گناہ کا وبال کرنے والوں پر تو ہے ہی، ماں باپ بھی اس گناہ میں شریک ہوتے ہیں کیوں کہ وہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی موخر کرتے ہیں۔ ماں باپ شادی کرنا چاہتے ہیں اور لڑکا شادی پر راضی نہیں اور گناہ کرتے ہیں تو ماں باپ گناہ سے بچ جاتے ہیں۔ وہی تنہا گناہ کے ذمہ دار ہوں گے۔ اسلام نے بیوی کا خرچ مرد پر رکھ دیا ہے۔ بالغ ہونے پر شادی کرے۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں گھومنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ گھر میں پردہ کے ساتھ قرآن مجید دینی تعلیم اور حساب و کتاب بہ قدر ضرورت پڑھ لینا کافی ہے۔ حدیث نمبر۱۳۲ میں ارشاد فرمایا کہ جس کی لڑکی بارہ سال کو پہنچ گئی اور اس کا نکاح نہ کیا، جس کی وجہ سے وہ گناہ کر بیٹھی تو اس کا گناہ باپ پر ہوگا۔ بارہ سال کی عمر میں چوں کہ لڑکیاں عموماً بالغ ہوجاتی ہیں اس لیے اس عمر کا ذکر کردیا گیا۔ اگر دین دار خوش خلق جوڑ ملنے میں کچھ دیر لگ جائے تو اور بات ہے ورنہ بالغ ہونے پر جلد از جلد نکاح کردینا لازم ہے۔ دور حاضر کے گمراہ لوگوں کو ہماری باتیں ناگوار تو معلوم ہوتی ہوں گی اور یہ پرانی بات ہے کہ حق کڑوا ہوتاہے۔ پس جیسے مریض کو کڑوی دوا پینی پڑتی ہے اور آپریشن کرانا پڑتا ہے اسی طرح جو حق پر عمل پیرا نہ ہوا، اسے حق سن کر کان دبالینا چاہیے اور کڑوی دوا کا گھونٹ سمجھ کر حق کو حلق سے نیچے اتارلے، تاکہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو۔محبت کے لیے نکاح سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں : ۱۳۳۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَمْ تَرَ لِلْمُتَحَابِیْنَ مِثْلُ النِّکَاحِ ۔ (رواہ ابن ماجہ) حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ محبت کرنے والوں کے لیے نکاح سے بڑھ کر تم نے کوئی چیز نہیں دیکھی۔ (مشکوٰۃ ص ۲۶۸ بحوالہ ابن ماجہ) تشریح: دنیا میں محبت کی ادائیں بھی ہیں اور بغض کی فضائیں بھی۔ ان کے اسباب مختلف ہوتے ہیں۔ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ محبت کا جوڑ لگانے والی چیزوں میں نکاح کا جوڑ سب سے زیادہ مضبوط ہے اور محبت کے بڑھانے اور باقی