تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑتا ہے کہ آج ہمارے غلط اعمال نے اس کے ثواب کو عذاب سے اور برکات کو دینی و دینوی نقصان سے بدل دیا ہے اور ہم نے باعث برکت رات کو سراپا گناہ اور معصیت بنالیا ہے۔ رسول اللہﷺ کا اسوۂ حسنہ چھوڑ کر قسم قسم کی بدعات اور طرح طرح کی رسمیں ایجاد کرلی گئی ہیں۔ جن کو فرائض کی طرح التزام سے ادا کیا جاتا ہے جن میں سے بعض یہ ہیں۔آتش بازی اور روشنی : یہ رسم نہ صرف ایک بے لذت گناہ ہے بلکہ اس کی دنیوی تباہیاں بھی ہمیشہ آنکھوں کے سامنے آتی ہیں۔ ان میں ایک تو اپنے مال کو ضائع کرنا ہے اور بے جا اسراف ہے جو بربادی کا ذریعہ ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ}1 (1 بنی اسرائیل: ۲۷ بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔ اور ارشاد ہے: {وَلَا تُسْرِفُوْاط اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَo}1 (1 الأنعام: ۱۴۱ اور اسراف نہ کرو کیوں کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ جس قوم کی اقتصادی حالت نازک اور خطرناک ہو اور جس کو افلاس نے دوسری قوموں کا غلام بنا رکھا ہو اس کا اتنا روپیہ پیسہ اس طرح فضول اور بے ہودہ رسوم میں ضائع ہو تو اس کی قومی زندگی کی کیا توقع کی جاسکتی ہے؟ ہر سال اس رات میں یہ افلاس زدہ قوم لاکھوں روپیہ آتش بازی، انار اور پٹاخے وغیرہ چھوڑنے پر خرچ کردیتی ہے اور گاڑھی کمائی کو نذر آتش کرکے مبارک رات کی برکتوں کو بھسم کر ڈالتی ہے۔ یہ عمل خلاف شرع ہونے کے ساتھ ساتھ خلاف عقل بھی ہے۔ بچوں کو آتش بازی اور پھلجھڑی اور پٹاخے چھوڑنے کے لیے پیسے دیئے جاتے ہیں اور ان کو بچپن ہی سے خدائے تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کی مشق کرائی جاتی ہے۔ بہت سے بڑے اور بچے جل جاتے ہیں بلکہ بعض مرتبہ دکانوں اور مکانوں تک میں آگ لگ جاتی ہے، پھر بھی یہ رسم بد نہیں چھوڑتے، اللہ سمجھ دے۔ بہت سی مسجدوں اور گھروں میں ضرورت سے زیادہ چراغ جلائے جاتے ہیں۔ قمقمے روشن کیے جاتے ہیں، لائٹ کا اضافہ کیا جاتا ہے، بہت زیادہ روشنی کی جاتی ہے۔ گھروں سے باہر دروازوں پر کئی کئی چراغ روشن کیے جاتے ہیں اور بعض جگہ مکانوں کی منڈیروں اور دیواروں پر قطارکے ساتھ چراغ رکھ دیئے جاتے ہیں، یہ سب اسراف اور فضول خرچی ہے جس کے بارے میں حکم قرآنی ابھی اوپر معلوم ہوچکا ہے۔ یہ چراغاں ہندوستان کے مشرکوں اور ہندوؤں کی دیوالی کی نقل ہے اور سخت حرام ہے۔ آگ سے کھیلنا اور آگ کا شوق رکھنا آتش پرستوں کے یہاں سے چلا ہے۔ بعض بزرگوں نے فرمایا کہ یہ شب برات میں زیادہ روشنی کا سلسلہ برامکہ1 (1قال الشیخ المحدث عبدالحق الدھلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ فی کتابہ ماثبت بالسنۃ بعد ماذکران ایقاء السراج واحراق الکبریت اعتادہ مسلموا الھند آخذین من رسوم الھنود۔ قال علی بن ابراھیم اول حدوث الوقید من