تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی وجہ سے) محبت کرنے والوں میں جدائی کرنے والے ہوتے ہیں (اور) جو لوگ برائی سے بے زار ہیں ا ن کے لیے فساد کی تلاش میں رہتے ہیں۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح، ص ۴۱۵، از احمد و بیہقی)تشریح : اس حدیث مبارک میں چغلی کی مذمت فرمائی اور جو لوگ چغلی کرتے پھرتے ہیں ان کو برے انسانوں میں شمار فرمایا اور فرمایا کہ یہ لو گ اہل جنت اوراہل تعلق میں چغلی کھا کھا کر جدائی پیدا کرنے کا سامان پیدا کردیتے ہیں اور جو لوگ شر اور فساد سے بری ہیں ان کے فساد اور بربادی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ درحقیقت چغلی کھانا بدترین چیز ہے، جو چغلی کھاتا ہے اسے کچھ نفع نہیں ہوتا بلکہ اس کے گناہ بڑھتے چلے جاتے ہیں، اور اس کی بری حرکت او رشرارت سے اچھے خاصے اہل محبت اور اہل وفا میں جنگ ہوجاتی ہے اور دلوں میں نفرت کے شعلے بھڑک کر برائیاں شروع ہوجاتی ہیں، اور افراد کی لڑائیاں خاندانو ں کو لے کر بیٹھتی ہیں، چغل خور ذرا سا شگوفہ چھوڑتا ہے اور یہاں کی بات وہاں پہنچا کر جنگ و جدال کی آگ کو سلگاتا ہے۔ لوگوں میں لڑائی ہوتے دیکھتا ہے تو خوش ہوتا ہے، گویا اس نے بہت بڑا کام کیا، لیکن و ہ یہ نہیں جانتا کہ دوسروں کے لیے جو لڑائی کی آگ سلگائی اس سے اپنی قبر میں بھی انگارے بھردیئے۔ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا دو قبروں پر گزرہوا، آپ نے فرمایا کہ بلاشبہ ان دونوں کو عذاب ہورہا ہے، اور کسی بڑی چیز کے بارے میں عذاب نہیں ہے (کہ جس کے چھوڑ نے میں کوئی مشکل اٹھانی پڑے اگرچہ گناہ میں وہ بڑی چیز ہے) اس کے بعد فرمایا کہ ان میں سے ایک پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا اور ایک روایت میں ہے کہ پیشاب سے بچتا نہیں تھا، اور دوسرا شخص چغلی لے کر چلتا تھا (یعنی فساد کے لیے ادھر کی بات ادھر اور ادھر کی بات ادھر لے جاتا تھا۔) (مشکوٰۃ المصابیح ۴۲) اس حدیث کے پیش نظر علماء نے بتایا ہے کہ پیشاب سے نہ بچنا (یعنی استنجا نہ کرنا اوربدن پر پیشاب کے چھینٹے آنے سے نہ بچنا اور پیشاب کے وقت پردہ نہ کرنا اور چغلی کھانا، عذاب قبر لانے کا بہت بڑا سبب ہے۔چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا : ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ لاََ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ یعنی جو شخص سخن چین ہو جو دوسروں کی باتیں کان لگا کر سنتا ہے اور ان کو خبر بھی نہیں، پھر چغلی کھاتا ہے ایسا شخص جنت میں داخل نہ ہوگا۔ او ر ایک حدیث میں قَتَّاتٌ کی جگہ نَمَّامٌ آیا ہے، نَمَّامٌ چغل خو رکو کہتے ہیں، ترجمہ یہ ہوا کہ چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔ علماء نے قَتَّاتٌ اور نَمَّامٌ میں یہ فرق بتایاہے کہ نَمَّامٌ وہ ہے جو بات کرنے والوں کے ساتھ موجود ہو، پھر وہاں سے اٹھ کر چغلی کھائے اور قتات وہ ہے جو چپکے سے