تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صالحینؒ ہمیشہ یہی سمجھتے اور کہتے آئے ہیں کہ ان آیات میں گو ازواج مطہراتؓ کو مخاطب کیا گیا ہے لیکن یہ احکام تمام عورتوں کے لیے عام ہیں، اجماع امت اور احادیث نبویہ (اعلیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والتحیۃ) سے یہ امر ثابت شدہ ہے کہ آیات کا حکم امت کی تمام مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کے لیے عام ہے۔ ایک موٹی سمجھ والا انسان بھی (جسے خدا کا خوف ہو) ان آیات سے یہ نتیجہ نکالنے پر مجبور ہوگا کہ جب ازواج مطہراتؓ کے لیے یہ حکم ہے کہ اپنے گھروں ہی میں رہا کریں اور جاہلیت اولیٰ کے دستور کے مطابق باہر نہ نکلیں، حالاں کہ ان کو تمام مومنین کی مائیں فرمایا گیا ہے (وازواجہ امھاتھم) تو امت کی دوسری عورتوں کے لیے بے پردہ ہوکر باہر نکلنا کیونکر درست ہوگا؟ شرف اور احترام کے باعث امت کی نظریں جن مقدس خواتین پر نہیں پڑسکتی تھیں۔ جب ان کو بھی قرار فی البیوت (یعنی گھروں میں رہنے) کا حکم دیا گیا ہے تو جن عورتوں کی طرف قصداً نظریں اٹھائی جاتی ہوں اور خود یہ عورتیں بھی مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں، ان کو جاہلیت اولیٰ کے طریقہ پر باہر نکلنے کی کیسے اجازت ہوگی؟ کیا یہ بات سمجھ میں آسکتی ہے کہ خاندان نبوت کی چند خواتین کو مستثنیٰ کرکے امت کی کروڑ ہا عورتوں کو قدیم زمانہ کی جاہلیت کی طرح باہر پھرنے کی اجازت قرآن شریف کی طرف سے دی گئی ہو؟ آیات مذکورہ میں جو احکام مذکور ہیں ذرائع فساد کو روکنے کے لیے ہیں، اور ظاہر ہے کہ دوسری عورتیں ان ذرائع سے روکنے کی زیادہ محتاج ہیں، پھر عام عورتوں کو ان احکام سے مستثنیٰ کرنا جہالت نہیں تو کیا ہے؟سورئہ احزاب میں ازواج مطہراتؓ اور بنات طاہراتؓ کے ساتھ عام مسلمانوں کی عورتوں کو بھی پردہ کا حکم دیا گیا ہے :سورئہ احزاب میں یہ بھی ارشاد ہے : یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ لاََِزْوَاجِکَ وَبَنْتِکَ وَنِسَائِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَاَبَیْبِھِنَّ۔ ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ اپنی بیبیوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادیجیے (کہ جب مجبوری کی بنا پر گھروں سے باہر جانا پڑے تو) اپنے (چہروں کے) اوپر (بھی) چادر کا حصہ لٹکا لیا کریں۔ ‘‘ اس آیت سے چند امور ثابت ہوئے۔ اول یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوںؓ اور صاحبزادیوںؓ کے ساتھ دیگر مسلمانوں کی عورتوں کو بھی پورا بدن اور چہرہ ڈھانک کر نکلنے کے حکم میں شریک فرمایا گیا ہے، اس سے بھی ان لوگوں کی خام خیالی کی واضح طور پر تردید ہوگئی جو یہ باطل دعویٰ کرتے ہیں کہ پردہ کا حکم صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنھماکے لیے مخصوص تھا۔