تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں شرم کی سب حدیں ٹوٹ جاتی ہیں، یہ زمانہ حیض میں بالکل حرام ہے، اگر کبھی ایسا ہوجائے تو توبہ کریں، قرآن شریف میں ارشاد ہے: وَلاََ تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ۔ (پارہ نمبر ۲) ’’یعنی عورتیں جب تک حیض سے پاک نہ ہوجائیں (اپنے مخصوص کام کے لئے) ان کے قریب تک نہ جاؤ۔ ‘‘ باقی رہا ایام ماہواری میں حیض والی عورت کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، تو یہ سب جائز ہے۔ جیسا کہ اوپر والی احادیث کی تشریح میں گزرا، مگر اس بات کا خیال لازم ہے کہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک عورتوں کے جسم کا جو حصہ ہے، ایام ماہواری میں اس کا شوہر اس حصہ کو ہاتھ نہ لگائے اور نہ کوئی دوسراعضو اس سے چھوائے، ناف سے اوپر اور گھٹنوں سے نیچے عورت کے جسم کا جو حصہ ہے ایام ماہواری میں شوہر اس کو ہاتھ لگاسکتا ہے اور بوسہ دے سکتا ہے، حدیث بالا میں جو یہ فرمایا کہ ’’حیض کی حالت میں اپنی بیوی کو تہبند بندھوا کر اس کے اوپر والے حصہ میں مشغول ہوسکتا ہے‘‘اس کا مطلب یہ ہے کہ بوسہ لے سکتا ہے، سر، سینہ، کمر چھو سکتا ہے۔ مسئلہ: جو تفصیل ابھی بیان ہوئی ہے عورت پر لازم ہے کہ مرد کو اس کی خلاف ورزی نہ کرنے دے اور خاص کام تو بالکل ہی نہ ہونے دے، اگر عورت کی رضامندی سے گناہ کا کام ہوگا تو وہ بھی گناہگار ہوگی، جہاں تک ممکن ہو مرد کو گناہ سے باز رکھے۔نفاس کا حکم : مسئلہ: نفاس کے زمانہ میں بھی میاں بیوی کا خاص کام نہیں ہوسکتا، اس زمانہ میں وہ شرعاً حرام ہے، البتہ نفاس والی عورت کے ساتھ اس کا شوہر یا اولاد یا دوسرے محرم کھا پی سکتے ہیں اور اٹھ بیٹھ سکتے ہیں۔ (نفاس کا بیان ذرا تفصیل سے آگے آئے گا، ان شاء اللہ تعالیٰ)احکام حیض : مسئلہ: اگر کسی عورت کا حیض دس دن دس رات پورے ہوجانے پر ختم ہوا ہے اور اس عورت نے سستی، کاہلی کی وجہ سے غسل نہیں کیا تو اس کا شوہر غسل کرنے سے پہلے اس سے میاں بیوی والا خاص کام کرسکتا ہے، مگر بہتر اور افضل یہی ہے کہ غسل سے پہلے پرہیز کرے۔ مسئلہ: اور اگر دس دن کے اندر اندر عادت کے مطابق کسی عورت کا حیض ختم ہوگیا (جیسے کسی کو پانچ یا چھ دن کی عادت تھی) اور عورت نے ابھی غسل نہیں کیا ہے اور نہ کسی نماز کا آخری وقت اس قدر گزرا ہے کہ جس میں غسل کرنے سے