تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
والدین کا عمل ہے اور والد کی پرورش کے بعد اولاد دعا کے قابل ہوئی ہے، اس لیے اولاد کی دعا کو والدین کا عمل شمار کرلیا گیا، بلکہ اگر اولاد کو علم دین سکھایا اور دینی اعمال پر ڈالا، اس کی زندگی اسلامی زندگی بنائی تو جو عمل صالح کرے گا، ماں باپ کو بھی اس کا ثواب ملے گا، کیوں کہ وہ اس کی نیکیوں کا ذریعہ بنے، پھر اولاد اپنی اولاد کو نیک بنائے گی تو اس میں بھی دادا دادی اورنانا نانی کی شرکت ہوگی۔پڑوسیوں کو لینے دینے کی فضیلت : ۴۶۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃً ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یَانِسَائَ الْمُسْلِمَاتَ لَا تَحْقِرَنَّ جَارَۃٍ لِجَارَۃٍ وَلَوْفِرْ سَنَ شَاۃٍ۔ (رواہ البخاری ومسلم) حضرت ابوہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ سرور عالمﷺ نے مسلمان عورتوں سے خطاب کرکے فرمایا کہ کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے کسی بھی چیز (کے لینے دینے) کو حقیر نہ جانے، اگرچہ بکری کا کھر ہی ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ص ۱۶۷، بحوالہ مسلم و بخاری) تشریح: اسلام میں پڑوسی کے بڑے حقوق ہیں ۔ جن کی نگہداشت بہت ضروری ہے۔ حضرت رسول کریمﷺ نے فرمایا کہ پڑوسی کے ساتھ اچھی طرح مل جل کر رہنے اور اس کے حقوق کی رعایت کے بارے میں مجھے جبرئیل ؑ نے اس قدر باربار توجہ دلائی جس سے مجھے یہ گمان ہوگیا کہ شاید پڑوسی کو (دوسرے پڑوسی کے مال سے) میراث دلا کر چھوڑیں گے۔ (بخاری و مسلم) ایک حدیث میں ارشاد ہے: ایک ساتھ رہنے والوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے ساتھیوں کے لیے بہتر ہوا ورپڑوسیوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے پڑوسیوں کے لیے سب سے بہتر ہو۔ (ترمذی) معلوم ہوا کہ انسان کے اچھا برا ہونے کا مدار ساتھیوں اور پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے نہ کرنے پر ہے، انسان کی خوش اخلاقی اسی وقت قابل تعریف ہے جبکہ ہر وقت کے ساتھ رہنے والوں سے اچھی طرح پیش آتا رہے کیوں کہ کبھی کبھار جس سے ملاقات ہوتی ہو اس سے میٹھے منہ بات کرلینا اور زبانی القاب و آداب سے پیش آجانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ جن سے اکثر واسطہ پڑتا ہو بلکہ تھوڑی بہت تکلیف بھی پہنچ جاتی ہو۔ ان کے ساتھ خوبی کا برتاؤکرنا کٹھن کام ہے اور اسی وجہ سے اس کا درجہ بھی بہت بڑا ہے۔ آج کل رشتہ داروں اور بہن بھائیوں میں خوش اسلوبی کے ساتھ رہنے اور خوش گوار تعلقات رکھنے کا رواج نہیں رہا، چہ جائے کہ پڑوسی سے اچھی طرح پیش آئیں ۔ یہ ایمانی زندگی کے اندر بہت بڑا خلاہے، مومن بندے تو دشمن کو بھی خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں ؎ شنیدم کہ مردان راہ خدا دل دشمنان ہم نہ کردند تنگ