تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت براءؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا (آپ کے نواسے) حسن بن علیؓ آپ کے کاندھے پر تھے، اس وقت آپ یہ دعا فرمارہے تھے کہ اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، آپ بھی اس سے محبت فرمایئے۔ (بخاری و مسلم) حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ دن چڑھے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، آپ حضر ت فاطمہؓ کے گھر تشریف لائے، اور حضرت حسنؓ کو آواز دیتے ہوئے فرمایا، کیا یہاں چھٹوا ہے، کیا یہاں چھٹوا ہے؟ اس کے بعد ذرا دیر بھی نہیں گزری کہ حضرت حسنؓ دوڑتے ہوئے آگئے اور آپ اور حسنؓ دونوں گلے لپٹ گئے، پھر آپ نے فرمایا، اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں، آ پ بھی اس سے محبت فرمایئے، اور جو اس سے محبت کرے اس سے بھی محبت فرمایئے۔ (بخاری و مسلم) حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر اپنے گھر والوں پر مہربان ہو، آپ کابچہ ابراہیمؓ عوالی مدینہ میں ایک عورت کا دودھ پیتا تھا، آپ وہاں تشریف لے جاتے تھے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے تھے، آپ گھر میں داخل ہوتے اور بچے کو چومتے، پھر واپس آجاتے، یہ بچہ جس عورت کا دودھ پیتا تھا اس کا شوہر لوہار کا کام کرتا تھا، آپ تشریف لے جاتے تھے اور گھر بھٹی کی وجہ سے دھویں میں بھرا رہتا تھا، آپ اسی حال میں داخل ہوجاتے تھے۔ (مسلم) یہاں یہ نکتہ قابل ذکرہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اول چھوٹوں پر رحم کرنے کا ذکر فرمایا، اس کے بعد بڑوں کی توقیر کا تذکرہ فرمایا، اس ترتیب میں گویا اس طرف اشارہ ہے کہ بڑوں کو چھوٹوں پر شفقت اور رحم کا خیال کرنا ترتیب کے اعتبار سے مقدم ہے، یعنی جب چھوٹوں پر رحم ہوگا تو وہ بھی بڑوں کی توقیر کریں گے، اور جب یہ چھوٹے بڑے ہوجائیں گے تو اپنے بڑوں سے جو شفقت کا برتائو سیکھا تھا اس کو اپنے چھوٹوں پر استعمال کریں گے، بہت سے لوگ چھوٹوں پر توشفقت کرتے نہیں اور ان سے توقیر کی امید رکھتے ہیں، یہ ان کی نادانی ہے، گو چھوٹوں کو یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ فلاں نے ہمارے ساتھ کیا برتائو کیا؟ اپنا دینی فریضہ یعنی بڑے کی توقیر پر عمل پیر اہوں، ان کا عمل ان کے ساتھ ہمارا عمل ہمارے ساتھ ہے، برائی کا جواب برائی سے کیوں دیں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے میں حدیث نمبر ۱۰۹ کے ذیل میں ہم تفصیل کے ساتھ بیان کرچکے ہیں۔بیوائوں اور یتیموں اور مسکینوں پر رحم کرنے اور ان کی خدمت کرنے کا ثواب : (۱۶۳) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ