تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی حدیث نقل کی ہے ، اس میں فرمایا ہے کہ بقر عید کے ایام کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایام اللہ پاک کی مہمانی کے ہیں ۔ ان دنوں میں کھائیں پئیں، اللہ کا شکر ادا کریں ۔ روزہ نہ رکھیں ۔ ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ کو روزہ رکھنا حرام ہے اور عیدالفطر کے دن بھی روزہ رکھنا حرام ہے۔ وہ دن بھی اللہ کی مہمانی کا دن ہے۔ بندہ کو حکم ماننا چاہیے۔ کھانے پینے کا حکم ہو تو کھائے پئے اور جب کھانے پینے سے روک دیا جائے تو رک جائے۔ رمضان کے دنوں میں کھانا پینا حرام ہے۔ یعنی روزہ رکھنا فرض ہے اور عید کے دن روزہ رکھنا حرام ہے، اسی طرح سے بقر عید کے شروع کے ۹ دن روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت آئی ہے اور خصوصاً نویں تاریخ کے روزہ کی تو بہت ہی زیادہ فضیلت آئی ہے۔ لیکن نویں تاریخ کے بعد چار دن روزہ رکھنا حرام قرار دیا گیا ہے۔ بندہ کو حکم کے تابع رہنا لازم ہے۔ حدیث میں یہ بھی فرمایا کہ یہ دن اللہ کا ذکر کرنے کے لیے ہیں، آج کل کے لوگوں نے کھانے پینے کو تو یاد رکھا ہے لیکن آخری بات یعنی اللہ کا ذکر جو عید کی روح ہے اس سے غافل رہتے ہیں ۔ ان دنوں میں خوب زیادہ اللہ کا ذکر کرنا چاہیے۔ تکبیر، تشریق جو ہر نماز کے بعد پڑھی جاتی ہے وہ بھی اللہ کا نام بلند کرنے کے لیے مشروع کی گئی ہے اور نماز عید بھی سراپا ذکر ہے بلکہ اس میں دوسری نمازوں کی بہ نسبت زائد تکبیرات شامل کردی گئی ہیں اور خطبہ بھی سراپا ذکر ہے۔ اس میں بھی تکبیر کی کثرت کرنا مستحب قرار دیا گیا ہے۔ فقہا نے لکھا ہے کہ جب عیدالفطر کی نماز کے لیے جائیں تو تکبیر تشریق آہستہ کہتے ہوئے جائیں اور جب عیدالاضحی کی نماز کے لیے جائیں تو ذرا آواز سے تکبیر تشریق پڑھتے ہوئے جائیں، یہ سب کثرت ذکر کے مظاہرے ہیں، اللہ کا ذکر ہی مومن کے لیے اصل خوشی کی چیزہے۔ اس کی روح ذکر اللہ ہی سے اطمینان حاصل کرسکتی ہے۔عید کو گناہوں سے ملوث نہ کریں : افسوس ہے کہ اس زمانے کے مسلمان ذکر کی طرف تو کیا متوجہ ہوتے عید کے دن خوب اچھی طرح گناہ کرتے ہیں ۔ اس دن سینما دیکھنا تو بہت سے لوگوں نے اپنے ذمہ فرض کر رکھا ہے۔ عید کی خوشی کو سینما بینی کے ناپاک عمل سے مٹی میں ملادیتے ہیں ۔ کیوں کہ گناہ میں کوئی خوشی نہیں، اللہ کوناراض کرنے والی چیز کیسے باعث خوشی بن سکتی ہے۔ بہت سے لوگ عید کے کپڑے بناتے ہیں تو اس میں بھی حرام حلال کا خیال نہیں کرتے، مرد ٹخنوں سے نیچے کپڑے پہنتے ہیں ۔ عورتیں باریک کپڑے پہنتی ہیں اور بہت سے لوگ خوب اچھی طرح داڑھی منڈا کر انگریزی بال تراش کر نماز عید کے لیے آتے ہیں، جو عید سراپا اطاعت اورفرماں برداری کا مظاہرہ کرنے کے لیے تھی، اسے گناہوں سے ملوث کردیاتو عید کہاں رہی، عید تو اسلامی چیز ہے اس دن ہر کام خصوصیت کے ساتھ اچھا اور نیک ہونا چاہیے، اس دن گناہوں سے بچنے کا خاص اہتمام کیا