تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہونے کے وقت سے لے کر سلام پھیرنے تک مذکورہ گھڑی ہوتی ہے (اس پر بھی یوں عمل ہوجاتا ہے کہ درود شریف کے بعد نماز میں دعا کی جاتی ہے) اور ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ یہ گھڑی جمعہ کے دن کی سب سے آخری گھڑی ہے، عورتیں نماز جمعہ کے لیے مسجد میں تو نہیں جاتیں، نہ ان پر جمعہ فرض ہے جو خطبہ اور نماز کے دوران والی روایات پر عمل کرسکیں، لیکن گھر میں رہتے ہوئے عصر سے مغرب تک تو دعا کرسکتی ہیں اور بھی کچھ نہیں تو سورج چھپنے سے پہلے دعا میں لگ جائیں۔ بہت آسان کام ہے۔ مغرب کے لیے وضو کرنا ہی ہوگا۔ پندرہ بیس منٹ پہلے دعا میں لگ جائیں اور اسی سے مغرب کی نماز پڑھ لیں۔ اس میں کوئی دقت کی بات نہیں۔حج کے موقعہ پر عرفات میں دعا کی بہت اہمیت ہے : ۱۲۵۔ وَعَنْ عَمْرِ وبْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ خَیْرُالدُّعَائِ دُعَائُ یُوْمِ عَرَفَۃَ وَخَیْرُ مَاقُلْتَ اَنَا وَالنَّبِیُّوْنَ مِنْ قَبْلِیْ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ (رواہ الترمذی) حضرت عمرو بن شعیبؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سب سے بہتر دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے اور سب سے بہتر اللہ کا ذکر ہے جو میں نے اور مجھ سے پہلے نبیوں نے (عرفات میں) کیا ہے وہ یہ ہے: لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ملک ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص ۲۲۰ بحوالہ ترمذی) تشریح: اس حدیث سے عرفہ کے دن دعا کرنے کی فضیلت معلوم ہوئی۔ حج کا سب سے بڑا رکن میدان عرفات میں قیام کرنا ہے۔ یہ میدان بہت بڑا ہے جو مکہ شریف سے نو میل ہے۔ حج کے احرام کے ساتھ جو شخص مرد ہو یا عورت بقر عید کی نو تاریخ کو زوال سے لے کر آنے والی رات کے ختم ہونے تک یعنی صبح صادق تک ذرا دیر کو بھی عرفات میں گزر جائے یا ٹھہر جائے اس کا حج ہوجاتا ہے چوں کہ یہ ٹھہرنا بقر عید کی نو تاریخ کو ہوتا ہے اس لیے اس تاریخ کو یوم عرفہ کہتے ہیں۔ حج تو صبح صادق ہونے تک عرفات میں پہنچ جانے سے ہوجاتا ہے اور یہ آسانی اللہ پاک کی طرف سے دے دی گئی ہے کہ اگلی رات کو پچھلے دن کے ساتھ شمار کیا تاکہ دور دراز سے آنے والوں اور بھولے بھٹکے لوگوں کا بھی حج ہوجائے کہ اگر نویں تاریخ کو زوال کے وقت نہ پہنچ سکیں تو اس کے بعد بھی صبح صادق ہونے تک جب بھی پہنچ جائیں حج فوت نہ ہو البتہ حج کا نظام اس طرح سے ہے کہ زوال کے بعد سے لے کر سورج چھپنے تک سب حاجی حضرات عرفات میں رہتے ہیں، اس چھ سات گھنٹہ کے اندر دعائیں مانگیں جاتی ہیں۔ اس موقع پر دعا کرنا بہت اکسیر ہے۔ اپنے لیے دعا کریں اور آل اولاد کے لیے دعا کریں، اپنے لیے اور سارے عالم