تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صرف فجر کے فرضوں کی قضا پڑھے، سنتوں کی قضا پڑھنے کا وقت گزر گیا۔ 4فرض نمازوں کے بعد جو سنتیں ہیں ان کو فرضوں کے ساتھ ہی پڑھ لے۔ یعنی مختصر سی دعا مانگ کر سنتوں میں مشغول ہوجائے۔ تسبیحات اور لمبی دعا سنتوں کے بعد کرے۔چاشت اشراق اور دیگر نفل نمازوں کا ثواب :چاشت کی نماز : ۲۴۔ وَعَنْ مُعَاذَۃَ ؒ قَالَتْ سَاَلْتُ عَائِشَۃَ ؓ کَمْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یُصَلِّیْ صَلٰوۃَ الضُّحٰی قَالَتْ اَرْبَعَ رَکْعَاتٍ وَیَزِیْدُ مَاشَائَ اللّٰہُ (رواہ مسلم) وَکَانَتْ عَائِشَۃُ ؓ تُصَلِّی الضُّحٰی ثَمَانِیَ رَکْعَاتٍ ثُمَّ تَقُوْلُ لَوْ نُشِرَتْ لِیْ اَبَوَایَ مَا تَرَکْتُھَا۔ (رواہ مالک) حضرت معاذہ ؒ کا بیان ہے (جو حضرت عائشہؓ کی خاص شاگرد تھیں) کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے سوال کیا کہ رسول اللہﷺ چاشت کے وقت کتنی رکعتیں پڑھتے تھے، اس پرانھوں نے جواب دیا چار رکعتیں ادا فرماتے تھے اور (اس تعداد پر) (کبھی دو رکعت کبھی چار رکعت) کا اضافہ بھی اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق ہوجاتا تھا۔ (مشکوٰۃ شریف ص ۱۱۵، بحوالہ مسلم) حضرت عائشہؓ چاشت کی آٹھ رکعتیں پڑھا کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اگر میرے ماں باپ (بھی) قبر سے اٹھ آئیں (اور ان کی خدمت میں لگنا پڑے) تب بھی ان کو نہ چھوڑوں گی (کسی نہ کسی طرح وقت نکال کر پڑھتی ہی رہوں گی)۔ (موطا امام مالک) تشریح: نفل نمازیں دو طرح کی ہیں۔ اول وہ نفل نماز جن کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے۔ جب چاہو اور جتنی چاہو پڑھ لو، بعض حضرات اکابر سے روزانہ کئی کئی سو رکعتیں پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے، اگر کسی کے پاس وقت فارغ ہو تو نماز اس کے لیے بہترین مشغلہ ہے۔ فرائض اور سنن موکدہ کے علاوہ جس قدر ہوسکے نوافل کے شغل رکھے۔ مگر شوہر یا اولاد یا ماں باپ کے حقوق میں رخنہ نہ ڈالے اور مرد ہو تو وہ بھی بیوی بچوں اور والدین کے حقوق نوافل کی مشغولیت میں تلف نہ کرے کیوں کہ شریعت پر چلنا مقصود ہے نہ کہ اپنی طبیعت اور خواہش پر۔ دوسری قسم کے نوافل وہ ہیں جن کے خاص خاص اوقات مقرر ہیں اور ان کے خاص خاص فضائل بھی احادیث شریفہ میں وارد ہوئے ہیں۔ ان ہی نوافل میں چاشت کی نماز بھی ہے۔ جس کا حدیث بالا میں ذکر ہے۔ اس نماز کی بڑی فضیلت ہے۔ اسی لیے تو حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ میرے ماں باپ بھی قبروں سے اٹھ آئیں تب بھی اس نماز کو نہ چھوڑوں، درحقیقت جن کے دلوں میں نماز کی محبت ہے اور جن کو عبادت کا ذوق ہے وہ ایسی ہی باتیں کیا کرتے ہیں، چاشت کی نماز کا وقت ۹ بجے دن میں ہوجاتا ہے اور زوال سے پہلے پہلے یہ نماز پڑھی جاسکتی ہے، اس نماز کی رکعتوں کی تعداد بھی مختلف احادیث میں مختلف وارد ہوئی ہیں۔ دو، چار، آٹھ، جتنی رکعتیں پڑھ سکے پڑھ لے۔