تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت زینب ؓ یتیموں اور بیواؤں کا خاص خیال رکھتی تھیں : حضرت عطاء کا بیان ہے کہ حضرت زینب ؓ کا سالانہ وظیفہ بیت المال سے حضرت عمر ؓ نے ۱۲ ہزار درہم مقرر کیا تھا جسے انھوں نے صرف ایک سال قبول کیا اور لینے کے ساتھ ہی عزیزوں اورحاجت مندوں میں تقسیم کر دیا۔ یہ واقعہ سن کر حضرت عمر ؓ نے پھر ایک ہزار درہم کی رقم بھیجی اور فرمایا کہ اس کو اپنی ضرورتوں کے لیے رکھنا، حضرت زینب ؓ نے اس کو بھی تقسیم فرما دیا۔ موت سے پہلے وصیت فرمائی کہ میں نے اپنے لیے کفن تیار کیا ہے اور ایک کفن حضرت عمر اپنے پاس سے بھیجیں گے لہٰذا ایک کفن صدقہ کردینا۔ چناں چہ ان کی بہن نے وہ کفن صدقہ کر دیا جو انھوں نے خود تیار کیا تھا جب وفات ہوگئی تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ ذَھَبَتْ حَمِیْدَ ۃَ مُتَعَبَّدَۃً مُفْزِعَ الْیَتَامِیْ وَالْاَرَامِلِ۔ یعنی زینب دنیا سے اس طرح رخصت ہوئی کہ اچھے اخلاق کے باعث اس کی تعریف کی جاتی اور عبادت گزاری میں رخصت ہوئی اور یتیموں اور بیواؤں کو گھبراہٹ میں ڈال گئی کیوں کہ ان پر خرچ کرتی تھی۔شوہر کو کمانے کا اور بیوی کو خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے : ۴۳۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہُ ﷺ اِذَا اَنْفَقَتْ الْمَرَئَ ۃُ مِنْ طَعَامِ بَیْتِھَا غَیْرَ مُفْسِدَۃٍ کَانَ لَھَا اَجْرُھَا بِمَا اَنْفَقَتْ وَلِزَوْجِھَا اَجْرُہٗٗ بِمَا کَسَبَ وَلِلْخَازَنِ مِثْلُ ذٰلِکَ لَا یَنْقُصُ بَعْضُھُمْ اَجْرَ بَعْضٍ شَیْئًا۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ جب عورت اپنے (شوہر) کے کھانے میں سے خرچ کرے اور بگاڑ کا طریقہ اختیار کرنے والی نہ ہو تواس کو خرچ کرنے کی وجہ سے ثواب ملے گا اور شوہر کو کمانے کی وجہ سے ثواب ملے گا اور جو خزانچی ہے (جس کے پاس رقم یا مال محفوظ رہتا ہے اگرچہ وہ مالک نہیں ہے مگر اس مال میں مالک کے حکم کے مطابق جب اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا تو) اس کو بھی اسی طرح سے ثواب ملتا ہے (جیسے مالک کو ملا ، غرض ایک مال سے تین شخصوں کو ثواب مل گیا: ۱۔ کمانے والا۔ ۲۔ اس کی بیوی جس نے صدقہ کیا۔ ۳۔ اس کا خزانچی اور کیشئر جس نے مال نکال کر دیا) اور ایک کی وجہ سے دوسرے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہوگی یعنی ثواب بٹ کر نہیں ملے گا بلکہ ہر ایک کو اپنے عمل کا پورا ثواب دیا جائے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۷۲ بحوالہ بخاری و مسلم) تشریح: جو شخص کما کر لایا ہے اس کے مال سے صدقہ دیا جائے تو اس کو ثواب ہوگا لیکن اس کی بیوی جو اس کے مال میں سے صدقہ دے گی وہ بھی ثواب پائے گی، بہت سی عورتیں طبیعت کی کنجوس ہوتی ہیں، اگر شوہر کسی غریب کو دینا چاہتا ہے تو برامانتی ہیں اور منہ بناتی ہیں، اگر ان کے پاس کچھ رکھا ہو اور شوہر کسی کو دینے کے لیے کہے تو برے دل سے نکال کر دیتی ہیں معلوم ہوتا ہے کہ