تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خوش خلقی کا برتاؤ کرے، بدگمانی نہ کرے، ظلم سے بچے، ضرورت مند کے لیے سفارش کردے، کسی کو تکلیف نہ پہنچائے، عیب جوئی نہ کرے، جو عیب کسی کا معلوم ہوجائے اسے چھپائے۔ الٰی غیر ذلک مالا یکاد ینحصر فی العبارۃ۔ فائدہ: یہ حضور اقدس ﷺ کے صرف ایک ارشاد کی تشریح ہے جو ابھی پوری ہرگز نہیں ہوئی۔۔۔۔۔ اس سے سمجھ سکتے ہیں کہ سیّد عالم ﷺ کو جو اللہ شانہٗ نے جوامع الکلم عطا فرمائے تھے ان کی جامعیت کس قدر ہے۔کامل ایمان کی پہچان: ۸۔ وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ ھَوَاہُ تَبْعًا لِّمَا جِئْتُ بِہٖ۔ (رواہ في شرحِ السنہ وقال النووي في اربعینہ ھذا حدیث صحیح رویناہ في کتاب الحجۃ1 (1 ہو تالیف الإمام أبي القاسم اسماعیل بن فضل و تمام اسم الکتاب الحجۃ في اتباع المحجۃ) باسناد صحیح) حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہ ہوگا، جب تک اس کی خواہش میرے لائے ہوئے طریقہ کے تابع نہ ہوجائے۔(مشکوٰۃ ص ۳۰ عن شرح السنہ والاربعین النویہ) تشریح: سیّدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کا اقرار کرلینے کے بعد سرور عالم ﷺ کے بتائے ہوئے طرز زندگی اور طریق بندگی کا اختیار کرنا ضروری ہوجاتا ہے، آپ نے جس چیز سے روکا ہے اس کو ترک کردے، اگرچہ اس کا چھوڑنا نفس کے تقاضے کے خلاف ہو، نفس کے تقاضے کو حضور انور ﷺ کے اقوال و افعال کے تابع کرنا ہر مومن کا فریضہ ہے۔۔۔۔۔ حضرت عبادہ بن الصامتؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول خدا ﷺ سے اس پر بیعت کی کہ آپ کا ارشاد سنیں گے اور حکم مانیں گے، خواہ تنگی ہو اور خواہ فراخی ہو اور خواہ ہمارا دل چاہے، خواہ نہ چاہے۔ الحدیث (مشکوٰۃ شریف)شریعت طبیعت بن جائے : فخر عالم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی مومنین کے لیے نمونہ عمل ہے، زندگی کے تمام شعبوں میں آپ کا اتباع لازم ہے، اور جو خدا کے بندے آں حضرت ﷺ سے انتہائی محبت رکھتے ہیں، شریعت مطہرہ ان کی طبیعت ثانیہ بن جاتی ہے اور اس درجہ میں پہنچ جاتے ہیں کہ ان کا نفس بھی وہی چاہتا ہے جو شریعت ان سے کرانا چاہتی ہے، ایمان کا کامل درجہ اور انتہائی اونچا مقام جس کی طرف اس حدیث پاک میں رہبری فرمائی گئی ہے اس کے لیے فکرمند ہوں اور طبیعت کو سنت نبویہ ﷺ کے تابع بنائیں۔۔۔۔۔ اگر کسی کا نفس