تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس بیوی سے ہوں جو وفات پاچکی یا طلاق لے چکی یا اس بیوی سے ہوں جو اس وقت بھی اس کے نکاح میں موجود ہو) ان بچوں کو محبت و شفت سے پالنا ان کی خوراک و پوشاک کا خیال رکھنا اور ان کو دین دار بنانا بہت بڑے ثواب کا کام ہے۔جیٹھ، دیور اور نند کی اولاد کی پرورش : اس طرح اگر بھائی، بہن یا نند اور جیٹھ، دیور کی اولاد کی پرورش کرنے کا موقع ہاتھ آجائے تو ثواب کے لیے غنیمت جانے اور سچے دل سے ان کی پرورش کرے اور پوری شفقت کے ساتھ ان کی ضرورتوں کی دیکھ بھال رکھے۔ بعض مرتبہ یہ بچے یتیم ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں ان کی شفقت بھری پرورش اور پرداخت کا ثواب مزید بڑھ جاتا ہے، اگرنسوانیت اور نفسانیت کے جذبات مذکورہ بچوں کی خدمت سے روکیں تب بھی ایمانی جذبات کے پیش نظر ان کی خدمت کرے۔شوہر کے مال کی حفاظت کرنا بھی ایمانی تقاضا ہے : حدیث شریف میں قریشی عورتوں کی ایک یہ تعریف فرمائی ہے کہ دوسری عورتوں کے مقابلہ میں شوہر کے مال کی حفاظت اور نگہداشت بہت زیادہ کرتی ہیں۔ معلوم ہوا کہ شوہر کے مال کی نگرانی اور حفاظت کرنا اور طریقہ و سلیقہ سے خرچ کرنا، تدبیر اور انتظام کا لحاظ کرتے ہوئے گھر کے اخراجات چلانا بھی دین داری کی بات ہے۔ شوہر کا کام ہے کمانا اور گھر میں لانا، وہ ہر وقت گھر میں نہیں بیٹھ سکتا۔ لامحالہ عورت کی تحویل میں مال چھوڑنا پڑتا ہے۔ اب یہ عورت کی دین داری اور سمجھ داری ہے کہ اخراجات میں شوہر کی ہمدردی کرے، امانت داری کے ساتھ اپنے اوپر اور شوہر کی اولاد پر اور اس کے ماں باپ پر خرچ کرے۔لڑکیوں کے لیے دین دار خوش خلق شوہر کو ترجیح دو : ۱۳۸۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِذَا خَطَبَ اِلَیْکُمْ مَّنْ تَرْضُوْنَ دِیْنَہٗ وَخُلْقَہٗ فَزَوَجُوْہُ اِنْ لَّا تَفْعَلُوْہُ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِیْ الْاَرْضِ وَفَسَاٌد عَرِیْضٌ۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی ایسا شخص تمہارے پاس نکاح کا پیغام بھیجے جس کی دین داری اور اخلاق تمھیں پسند ہوں تو (جس لڑکی کے تم ولی ہو) اس سے (اس لڑکی کا) نکاح کردو، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو زمین پر بڑا فتنہ اور (لمبا) چوڑا فساد ہوگا۔ (مشکوٰۃ شریف ص ۲۶۷ بحوالہ ترمذی) تشریح: توالد و تناسل کے لیے نکاح کی ضرورت ہے، نکاح کے بارے میں قرآن حکیم اور احادیث شریفہ میں بہت سے احکام و مسائل وارد ہوئے ہیں۔ جوڑا کیسا تلاش کیا جائے، اس حدیث میں اس کے متعلق ایک نصیحت فرمائی ہے اور اس