تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں دعا قبول کرلی جاتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ اس موقعہ پر اللہ جل جلالہ سے دنیا و آخرت کی خیر طلب کریں۔ وباللہ التوفیق۔رمضان المبارک میں دعا کی مقبولیت : ۱۲۷۔ وَعَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِﷺ قَالَ یَوْمًا وَحَضَرَ رَمَضَانُ اَتَاکُمْ رَمَضَانَ شَھْرُ بَرْکَۃٍ یُغْنِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْہِ فَلْیُنْزِلُ الرَّحْمَۃَ وَیَحُطُّ الْخَطَایَا وَیَسْتَجِیْبُ فِیْہِ الدُّعَائَ یَنْظُرُ اللّٰہَ اِلٰی نَفَائِسِکُمْ وَیُبَاھِیْ بِکُمْ مَّلَائِکَتَہٗ فَارُوْاللّٰہَ مِنْ اَنْفُسِکُمْ خَیْرًا فَاِنَّ الشَّقِیَّ مَنْ حُرِمَ فِیْہِ رَحْمَۃَ اللّٰہِ ل۔ (رواہ الطبرانی فی الکبیر) حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ ایک روز حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا، جب کہ ماہ رمضان آچکا تھا کہ تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آگیا ہے۔ یہ برکت کا مہینہ ہے، اس میں اللہ تم کو غنی فرمادے گا۔ پس رحمت نازل فرمائے گا اور گناہوں کو معاف فرمائے گا اور اس ماہ میں دعا قبول فرمائے گا (اور فرمایا کہ) اللہ تعالیٰ شانہ تمہارے عمدہ اعمال کو دیکھتا ہے اور تم کو فرشتوں کے سامنے پیش فرما کر فخر فرماتا ہے۔ لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی جانب سے اچھے اعمال پیش کرو کیوں کہ بدنصیب وہ ہے جو اس ماہ میں اللہ کی رحمت سے محروم کردیا گیا۔ (مجمع الزوائد: ۳/۱۴۲ بحوالہ المعجم الکبیر للطبرانی) تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماہ رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا خاص مہینہ ہے، اس ماہ میں جس طرح دیگر عبادات میں خوب بڑھ چڑھ کر وقت لگایا جائے، اسی طرح دعائیں بھی خوب کی جائیں، خصوصیت کے ساتھ شب قدر میں خوب لگن کے ساتھ دعا کریں۔مرغ کی آواز سنو تو اللہ کے فضل کا سوال کرو : ۱۲۸۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِذَا سَمِعْتُمْ صِیَاحَ الدِّیْکَۃِ فَسَلُوْااللّٰہَ مِنْ فَضْلِہٖ فَاَنَّھَارَاَتْ مَلَکًا وَاِذَا سَمِعْتُمْ نِھَیْقَ الْحِمَارِ فَتَعُوْذُوْا بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ فَاِنَّہٗ رَایَ شَیْطَانًا۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرو کیوں کہ (وہ اس لیے چیخا کہ) اس نے فرشتہ دیکھا اور جب تم گدھے کے بولنے کی آواز سنو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگو (یعنی اعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم پڑھو) کیوں کہ (وہ اس لیے چیخا کہ) اس نے شیطان کو دیکھا۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص ۲۱۳، بحوالہ بخاری و مسلم) تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب مرغ اذان دے تو اس وقت اللہ کے فضل کا سوال کرے۔ مثلاً یوں کہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ کیوں کہ مرغا فرشتہ کو دیکھ کر بولتا ہے۔ فرشتوں کی تشریف آوری یوں بھی بابرکت ہے۔ پھر جب بندے اس موقعہ