تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگی اور ترک قربانی کا گناہ ہوگا اور ہر بال کے بدلہ نیکی ملنے کی جو سعادت تھی، اس سے محرومی ہوگی ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا: مَنْ وَجَدَسِعَۃً لِأَنْ یُضَحِّیْ فَلَمْ یُضَحِّ فَلَا یَحْضُرْ مُصَلَّانَا۔ (الترغیب والترہیب:۲/ ۱۰۳) یعنی جو شخص وسعت ہوتے ہوئے قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے مدینہ میں دس سال قیام کیا اور ہر سال قربانی فرمائی۔ (مشکوٰۃ) ان حدیثوں سے قربانی کی بہت زیادہ تاکید معلوم ہوئی۔ حضور اقدسﷺ کے پابندی سے قربانی کرنے اور اس کے لیے تاکید فرمانے کی وجہ سے حضرت امام ابوحنیفہ ؒ نے اہل وسعت پر قربانی کو واجب کہا ہے اور فرمایا ہے کہ صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے۔ (واجب کا درجہ فرض کے قریب ہے بلکہ عمل میں فرض کے برابر ہے۔)قربانی کس پر واجب ہے : جس شخص پر زکوٰۃ فرض ہو یا جس کے پاس ساڑھے باون تولے چاندی یا اس کی قیمت ہو یا اتنی قیمت کا مال تجارت ہو یا فاضل سامان پڑا ہو، اس پر قربانی اور صدقہ فطر واجب ہوجاتے ہیں ۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ جس پر زکوٰۃ واجب نہیں اس پر قربانی بھی واجب نہیں ۔ یہ بات صحیح نہیں ہے، یوں کہنا تو درست ہے کہ جس پر زکوٰۃ فرض ہے اس پر قربانی بھی واجب ہے۔ لیکن یہ کہنا صحیح نہیں کہ جس پر زکوٰۃ فرض نہیں اس پر قربانی بھی واجب نہیں کیوں کہ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر زکوٰۃ فرض نہیں اس لیے کہ ان کے پاس سونا چاندی، یا مال تجارت یا نقدی نصاب کے بہ قدر نہیں ہوتی لیکن بہت سا فاضل سامان پڑا ہوتا ہے (جیسے استعمال کیا ہوا ضرورت سے زائد فرنیچر وغیرہ) اگر یہ فاضل سامان ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے تو قربانی واجب ہوجاتی ہے لیکن زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی اور ایک فرق اور بھی ہے وہ یہ کہ زکوٰۃ کا ادا کرنا اس وقت فرض ہوتا ہے جب نصاب پر چاند کے اعتبار سے بارہ مہینے گزر جائیں اور زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے قربانی کی تاریخ آنے سے پہلے چوبیس گھنٹے گزرنا بھی ضروری نہیں ہے، اگر کسی کے پاس ایک آدھ دن پہلے ہی ایسا مال آیا جس کے ہونے سے قربانی واجب ہوتی ہے تو اس پر کل کو قربانی واجب ہوجائے گی۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ جو صاحب نصاب ہو اس پر قربانی واجب ہے۔ فرضیت زکوٰۃ اور وجوب قربانی و صدقہ فطر کے بارے میں ہر ایک کی ملکیت علیحدہ علیحدہ دیکھی جائے گی اگر کسی گھر میں باپ بیٹے اور بیٹوں کی ماں ہر ایک کی ملکیت میں اتنا مال ہو جس پر قربانی واجب ہوتی ہے تو ہر ایک پر علیحدہ علیحدہ قربانی واجب ہوگی۔ البتہ نابالغ کی طرف سے کسی حال میں قربانی کرنا لازم نہیں۔ عورتوں کے پاس عموماً اتنا زیور ہوتا ہے جس پر قربانی واجب ہوجاتی ہے اگرچہ وہ بیوہ ہی کیوں نہ ہو۔