تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَo ’’اور انسان کو ہم نے ماں باپ کے متعلق تاکید کی (کہ ان کی خدمت اور اطاعت کرو، کیوں کہ انھوں نے بالخصوص اس کی ما ں نے اس کے لیے بڑی مشقتیں جھیلی ہیں) چناں چہ اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اس کو پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھوٹتا ہے، ان دنوں میں بھی ماں اس کی ہر طرح کی خدمت کرتی ہے اور باپ بھی اپنی حالت کے موافق مشقت اٹھاتا ہے، اس لیے ہم نے اپنے حقوق کے ساتھ ماں باپ کے حقوق کے ادا کرنے کا بھی حکم فرمایا کہ، تو میری اوراپنے ماں باپ کی شکر گزاری کیا کر، میری طرف سب کو لوٹ کر آناہے، اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہرا جس کی تیرے پاس کوئی دلیل نہیں تو ان کا کہنا نہ ماننا اور دنیا میں ان کے ساتھ خوبی کے ساتھ بسر کرنا اور اس شخص کی راہ پر چلنا جو میری طرف رجوع ہو، پھر تم سب کو میری طرف آنا ہے، پھر میں تم کو جتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے۔‘‘ (از بیان القرآن) ان آیات اور احادیث سے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خدمت کرنے کا حکم واضح طور پر معلوم ہورہا ہے۔ شادی ہونے کے بعد بہت سے لڑکے اور لڑکیاں ماں باپ کو چھوڑ دیتے ہیں، اور بہت سے لڑکے شادی سے پہلے ہی آوارہ گردی اختیار کرنے کی وجہ سے ماں باپ سے منہ موڑ لیتے ہیں، ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ توبہ کریں اور ماں باپ کی خدمت کی طرف متوجہ ہوں۔والدین کے ساتھ حسن سلوک کا کیا مرتبہ ہے : (۱۶۷) وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ سَاَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَیُّ الْاَعْمَالِ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ؟ قَالَ الصَّلوٰۃُ لِوَقْتِھَا قُلْتُ ثُمَّ اَیًّ؟ قَالَ بَرَّالَوَلْدَیْنِ، قُلْتُ ثُمَّ اَیٌّ؟ قَالَ الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ قَالَ حَدَّثْنِیْ بِھِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُّا، لَزَادَنِیْ۔ (رواہ البخاری) ’’حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے بیان فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ سب کاموں میں اللہ جل شانہٗ کو کونسا کام زیادہ پیارا ہے؟ آپ نے فرمایا بروقت نماز پڑھنا(جو اس کا وقت مستحب ہو) میں نے عرض کیا۔ اس کے بعد کونسا عمل اللہ کو سب اعمال سے زیادہ محبوب ہے؟ آپ نے فرمایا۔ ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا برتائو کرنا، میں نے عرض کی کہ اس کے بعد کونسا عمل اللہ تعالیٰ کو سب اعمال سے زیادہ پیارا ہے؟ آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا (سوال و جواب نقل کرکے) حضرت ابن مسعودؓ نے فرمایا کہ (میرے سوالات کے جوابات میں) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ باتیں بیان فرمائیں اور اگر میں اور زیادہ دریافت کرتا تو آپ برابر جواب دیتے رہتے۔ ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۵۸، از بخاری و مسلم)تشریح : اس حدیث پاک میں یہ ارشاد فرمایا کہ اللہ جل شانہٗ کے نزدیک سب سے زیادہ