تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
تشریح : حضرت ابوہریرہؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتاہے تو آسمان سے ایک منادی یہ ندا دیتا ہے کہ تو خوش رہے اور تیرا یہ چلنا بابرکت ہو اور تو نے جنت میں گھربنالیا۔ (ابن ماجہ) ایک اور حدیث میں ہے کہ جو مسلمان کسی مسلمان کی صبح کو عیادت کرے تو تمام دن شام تک ستر ہزار فرشتے اس پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں اور اگر شام کو مسلمان کی عیادت کرے تو صبح ہونے تک ستر ہزار فرشتے اس پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں اور اس کے لیے (اس عمل کی وجہ سے) جنت میں ایک باغ ہوگا۔ (ترمذی، ابودائود) بیمار کی مزاج پرسی کو عیادت کہتے ہیں، اوپر کی حدیث میں اسی کا ثواب بتایا ہے۔ حضرت ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ جب تم کسی مریض کے پاس جائو تو اس کی زندگی باقی رہنے کے بارے میں امید دلائو۔ (یعنی اس سے ایسی باتیں کرو جس سے اسے اچھا ہوجانے کی امید بندھے، اور وہ یہ سمجھے کہ میں اچھا ہوکر ابھی اور زندہ رہوں گا، اس کے سامنے ناامیدی کی باتیں نہ کرو) کیوں کہ یہ چیز (اللہ کی تقدیر میں ہے) کسی کو ہٹا تو نہیں سکتی، البتہ اس سے مریض کا دل خوش ہوجائے گا۔ (ترمذی، ابن ماجہ)فائدہ : جب کسی مسلمان کی عیادت کرو تو تسلی دیتے ہوئے یوں کہو: لاََ بَأسَ طَھُوْرٌ اِنْ َشائَ اللّٰہُ۔ (مشکوٰۃ) ’’کچھ ڈر نہیں، یہ بیماری گناہوں سے پاک کرنے والی ہے، اگر اللہ نے چاہا۔‘‘ اور مریض سے اپنے لیے دعا کی درخواست کرے، کیوں کہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہے (ابن ماجہ) اور اس کے پاس زیادہ نہ بیٹھواور نہ شور کرو۔ (مشکوٰۃ)سفارش کرکے ثواب حاصل کرو (۱۸۴) وَعَنْ اَبِیْ مُوْسٰی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ کَانَ اِذَا اَ َتاہُ السَّائِلُ اَوْصَاحِبُ الْحَاجَۃِ قَالَ اِشْفَعُوْا افَلْتُوْجَرُوْا وَیَقْضِی اللّٰہُ عَلٰی لِسَانِ رَسُوْلِہٖ مَاشَائَ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی سائل ضرور ت مند آتا تھا تو آپ ارشاد فرماتے تھے کہ تم سفارش کرو، اس پر تم کو ثواب دے دیا جائے گا اور اللہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی جو چاہے فیصلہ فرمائے گا۔ ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۲، از بخاری و مسلم)تشریح : اس حدیث میں فرمایا ہے کہ کسی کام کے لیے سفارش کردینے پر بھی ثواب ملتا ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بہت بڑے سخی تھے، ضرورت مندوں کی