تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرعی طور پر لے کر قبضہ کرلینے سے میدان قیامت میں نیکیوں اور گناہوں سے لین دین ہوگا۔ اسی طرح جس نے کسی کی غیبت کی ہوگی، سنی ہوگی، یا کسی بھی طرح سے کسی کی بے آبروئی کی ہوگی، بے جا مارپیٹ کی ہوگی، گالی دی ہوگی، تہمت لگائی ہوگی، ان صورتوں میں بھی نیکی اور برائیوں سے لین دین ہوگا، جس کی صورت یہ ہوگی کہ جس کا حق دبایا ہوگایا کسی بھی طرح سے اس کی بے آبروئی کی ہوگی، تو جس نے ایسی حرکت کی ہوگی اس کو ظالم قرار دیا جائے گا اور جس کا پیسہ یا کوئی حق دبایا یا غیبت کی ہو یا کسی بھی طرح سے بے آبروئی کی تو اس کے عوض ظالم کی نیکیاں مظلوم کو دلا دی جائیں گی، اگر نیکیوں سے پورا نہ پڑا تو مظلوم کی برائیاں یعنی گناہ اس سے لے کر ظالم کے سر ڈال دیئے جائیں گے، پھر اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا، یہ مضمون حدیث شریف میں بہت واضح طور پر بیان فرمایا ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۳۵) ہوش مند بندے وہی ہیں جو اپنی زبان پر قابو رکھتے ہیں، تیری میری برائی میں نہیں پڑتے، نہ غیبت کرتے ہیں نہ غیبت سنتے ہیں، بہت سے لوگوں کو دیکھا گیا ہے، خوب زیادہ ذکر و تلاوت کرتے ہیں، نمازیں بھی لمبی لمبی پڑھتے ہیں اور بھی طرح طرح کی نیکیوں میں مشغول رہتے ہیں، لیکن چونکہ غیبتوں اور تہمتوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتے اس لیے اپنی ساری نیکیوں کو اپنے حق میں مٹی کردیتے ہیں، جن کے حق دبائے یا غیبتیں کیں یا غیبتیں سنیں، یہ بھاری بوجھل نیکیاں ان کو دی دی جائیں گی، اور ان کے گناہ اپنے سر پر اٹھائیں گے، اور پھر حیران کھڑے رہ جائیں گے، پھر دوزخ کا عذاب بھگتنا پڑے گا۔جو غیبت کی ہے یا سنی ہے اس دنیا میں معافی مانگ کر اس سے سبکدوش ہوجائے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ آئندہ کے لیے غیبت کرنے، غیبت سننے، تہمت لگانے، گالی دینے، کسی کی نقل اتارنے، کسی کا مذاق بنانے سے اپنی حفاظت کرلے، اور جن لوگوں کے حقوق دبائے ہیں یا غیبتیں کی ہیں یا سنی ہیں یا کسی کے حق میں کسی بھی طرح سے آگے یا پیچھے کوئی کلمہ ایسا کہا ہے جو ناگواری کا باعث ہو تو ان سب سے معافی مانگے، اگر ملاقات ہونے کی صورت نہ ہو تو خط کے ذریعہ معافی طلب کریں، اگر کوئی شخص مرگیا ہو تو مالی حق اس کے وارثوں کو دے دے اوردوسری چیزوں کی معافی کے واسطے مرنے والے کے لیے اتنی زیادہ دعائے مغفرت کرے جس سے یقین ہوجائے کہ اس کی جو غیبت یا برائی کی تھی یا غیبت سنی تھی یا تہمت لگائی تھی اس کی تلافی ہوگئی۔ بعض علماء نے یوں فرمایا ہے کہ جس کی غیبت کی یا سنی اگر اسے پتہ چل گیا ہو تو