تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورت کے سامنے وہ حصہ کھول دے یا کھلا رہنے دے جس کا دیکھنا دیکھنے والے کے لیے حلال نہ ہو تو یہ دکھانے والا بھی مستحق لعنت ہے۔اپنے اختیار سے بے پردگی کی جگہ کھڑا ہونے کی مذمت : مزید تشریح یہ ہے کہ کوئی عورت بغیر پردہ کے بازار میں یا میلہ میں یا پارک میں چلی گئی، جس کی وجہ سے غیر مردوں نے اسے دیکھ لیا تو وہ مرد اور عورت اس لعنت کے مستحق ہوئے، اسی طرح کوئی عورت دروازہ سے یا کھڑکی سے یا برآمدہ سے باہر تاکتی جھانکتی ہے تو یہ عورت بدنظری کی وجہ سے مستحق لعنت ہے، اور غیر مردوں کو دیکھنے کا موقع دینے سے بھی لعنت کی مستحق ہوئی، اسی طرح سے شادی کے موقع پر سلامی کے لیے جب دولہا اندر گھر میں آگیا اور نامحرم عورتوں کو دیکھنے کا موقع دیا تو یہ دولہا عورتوں کے درمیان بیٹھنے کی وجہ سے اور عورتیں اس کودیکھنے کی وجہ سے لعنت کی مستحق ہوئیں، کسی عورت نے کسی عورت کو اگر ناف سے لے کر گھٹنوں کے ختم تک کا حصہ پورا یا کچھ دکھلادیا تو دیکھنے والی اور دکھانے والی دونوں لعنت کی مستحق ہوئیں، اسی طرح اگر کسی مرد نے کسی مرد کے سامنے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں کے ختم کا پورا حصہ کھول دیا تو دکھلانے والا اور دیکھنے والا دونوں لعنت کے مستحق ہوئے، کسی عورت نے اپنے محرم یعنی باپ بھائی وغیرہ کے سامنے اپنا پیٹ یا پیٹھ یا ران یا گھٹنا کھول دیا تو دیکھنے والا اور دکھانے والی دونوں نے لعنت کا کام کرلیا، بہت سے مغربیت زدہ گھرانوں میں یہ آفت ہے کہ انگریز عورتوں کی دیکھا دیکھی صرف ایک فراک پہنے ہوئے گھروں میں رہتی ہیں اور پائجامہ یا ساڑھی کی جگہ ذرا سی لنگوٹی یا جانگیا پہنے رہتی ہیں، جس کی وجہ سے رانیں اور گھٹنے گھر کے مردوں کے سامنے بلکہ نوکروں کے سامنے بھی (جن کو گھروں میں رکھنا حرام ہے) کھلے رہتے ہیں۔ اس طرح سے گھر کے سب مرد و عورت مستحق لعنت ہوتے ہیں۔نامحرم مرد کیساتھ تنہائی میں رہنے اور رات گزارنیکی ممانعت : (۲۱۴) وَعَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لاََ یَخْلُوُنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ اِلَّاکَانَ ثَالِثُھُمَا الشَّیْطَانُ۔ (رواہ الترمذی) ’’حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی مرد جب کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے تو وہاں ان دونوں کے علاوہ تیسرا فرد شیطان بھی ضرور موجود ہوتا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف ص ۲۶۹، از ترمذی)تشریح : شیطان کا کام معلوم ہی ہے کہ وہ گناہ کراتا ہے، جب بھی کوئی مرد غیر