تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ذبح کرنے میں خوبی کا برتائو کرنے کے سلسلے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جزوی مثال بھی ذکر فرمائی ہے اور وہ یہ ہے کہ کند چھری سے ذبح نہ کرے اور چھری کو ذبح سے پہلے تیز کرلے، نیز یہ بھی فرمایا کہ ذبیحہ کو آرام پہنچائے جس کی بہت سی صورتیں ہیں۔ مثلاً یہ کہ ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کی کھال نہ کھینچے، اور کوئی عضو نہ کاٹے، بھوکا پیاسا رکھ کر ذبح نہ کرے، اسی سلسلہ میں فقہا نے لکھا ہے کہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح نہ کرے اور چھری کو اس کے سامنے تیز نہ کرے۔ ایک شخص ایک بکری کا کان پکڑ کر کھینچے لیے جارہا تھا، اسے دیکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا کان چھوڑ دے اور گردن پکڑ کر لے جا۔ (ابن ماجہ) دودھ دوہنے میں خوبی کا برتائو یہ ہے کہ ناخن بڑھے ہوئے ہوں تو ان کو تراش کر دودھ نکالے، تاکہ تھنوں میں نہ چبھیں۔ سوار ہونے میں خوبی کا برتائو یہ ہے کہ جانور کو خواہ مخواہ نہ دوڑائے، اس پر چڑھے چڑھے باتیں نہ کرے، منزل پر پہنچ کر اس کے چارہ کی فکر کرے، اور اس کے کجاوہ کاٹھی زین اتار کر دوسرے کام میں لگے، وغیرہ وغیرہ۔چھوٹوں پر رحم کرنے اور بڑوں کا اکرام کرنے کی اہمیت : (۱۶۲) وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَلَمْ یُوَقِّرُ کَبِیْرَنَا وَیَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ۔ (رواہ الترمذی) ’’حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جوہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی توقیر نہ کرے اور امربالمعروف نہ کرے اور نہی عن المنکر نہ کرے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۳، از ترمذی)تشریح : اس حدیث پاک میں چار چیزوں کی بڑی اہمیت کے ساتھ تاکید فرمائی۔ اول چھوٹوں پر رحم کرنا، دوم بڑو ں کا اکرام کرنا، سوم امربالمعروف، چہارم:نہی عن المنکر۔ ان چیزوں کی اہمیت حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خاص انداز میں ارشاد فرمائی اور وہ یہ کہ جو شخص ان چیزوں پر عمل نہ کرے وہ ہم میں سے یعنی مسلمانوں کی جماعت میں سے نہیں ہے۔ بات یہ ہے کہ اسلام کے بہت سے تقاضے ہیں، یہ کہہ دینا کہ میں مسلمان ہوں، مسلمان ہونے کے لیے کافی نہیں ہے، دین اسلام سراسر خوبیوں کا مجموعہ ہے، وہ سب کے ساتھ خوبی کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیتاہے، انسان کا چھوٹوں سے بھی واسطہ پڑتا ہے اوربڑوں سے بھی۔ چھوٹوں کے ساتھ رحمت اور شفقت کا برتائو کیا