تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اقدسﷺ کو دیکھ کر بنی خثعم کی ایک عورت نے یہ معلوم کرلیا کہ میں اپنے والد کی طرف سے حج کرسکتی ہوں یا نہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں کرسکتی ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ حج بدل میں یہ کوئی فرض نہیں کہ مرد کی طرف سے مرد اور عورت کی طرف سے عورت ہی حج کرے۔ بلکہ مرد کی طرف سے عورت بھی حج بدل کرسکتی ہے اور اس کا برعکس بھی ہوسکتا۔ یعنی عورت کی طرف سے مرد بھی حج بدل کرسکتا ہے۔ جس شخص پر حج فرض ہو اور وہ سخت مریض یا بہت زیادہ ضعف کی وجہ سے حج کرنے پر قادر نہ رہا تو اپنی طرف سے کسی کو بھیج کر حج ادا کرادے۔ لیکن اگر کبھی تندرست ہوگیا اور خود حج کرنے کی طاقت آئی تو دوبارہ حج کرنا لازم ہوگا اور پہلی مرتبہ جو حج کرایا ہے اس کا بھی ثواب پائے گا اور اگر کسی شخص پر حج فرض نہیں تھا یا حج کرلیا ہے اور پھر کوئی شخص اس کی طرف سے بہ طور نفل حج کرنا چاہے تو اس میں یہ شرط نہیں کہ جس کی طرف سے حج کیا جائے وہ خود جانے سے عاجز ہو۔چند مسائل متعلقہ حج بدل : 1 جس پر حج فرض ہو اوراس نے غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے حج نہیں کیا یہاں تک کہ موت آنے لگے تو اس پر لازم ہے کہ اپنی طرف سے حج کرانے کی وصیت کرے اور یہ وصیت اس کے تہائی مال میں نافذ ہوگی اور دوتہائی مال وارثوں کو ملے گا۔ 2اگر مرنے والے نے وصیت نہ کی حالاں کہ اس پر حج فرض تھا تب بھی اس کا بیٹا بیٹی دوسرے وارث اپنی خوشی سے اپنے مال سے یا ترکہ کی رقم سے اس کی طرف سے حج کرلیں یا کسی کو کرادیں ۔ تب بھی اللہ پاک سے امید ہے کہ اس کا حج ادا ہوجائے گا۔ البتہ جو وارث نابالغ ہوں یا جو غائب ہوں یا جو خوش دلی سے اجازت دیں ان کے حصہ میں جو ترکہ آتا ہو اس کو اس کام میں نہ لگائیں ۔ نابالغ اگر اجازت نہ دیں، ان کے حصہ میں جو ترکہ آتا ہو اس کو اس کام میں نہ لگائیں ۔ نابالغ اگر اجازت دے تو تب بھی اس کا مال حج بدل میں نہ لگائیں کیوں کہ اس کی اجازت معتبر نہیں ہے۔ 3حج بدل نفلی حج سے افضل ہے۔ 4جس شخص نے پہلے حج نہ کیا ہو اس کوحج بدل کے لیے بھیجنا مکروہ ہے۔ لیکن اگر کسی ایسے شخص کو حج بدل کے لیے بھیج دیا جس نے خود بھی حج نہ کیا تھا اور اس نے دوسرے کی طرف سے حج کرنے کی نیت کرکے حج کرلیا تو حج بدل ادا ہوجائے گا۔رمضان میں عمرہ کرنا حج کرنے کے برابر ہے : ۷۹۔ عَنْ سُمَیٍّ مُوْلٰی اَبِیْ بَکْرٍ اَنَّہٗ سَمِعَ اَبَابَکْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِؓ یَقُوْلُ جَائَ تِ امْرَاَۃٌ رَسُوْلَ