تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضرورتوں کا آپ کو خود خیال رہتا تھا، جب کوئی سائل حاضر ہوتا تو آپ ضرورہی عنایت فرمادیتے، کسی کی سفارش کی ضرورت نہ تھی، اس کے باوجود آپ نے فرمایا کہ تم لوگ سفارش کرکے ثواب لے لیا کرو، ہوگا وہی جو اللہ چاہے گا، اس کی تقدیر میں ہوگا تو اس کو کچھ مل جائے گا، میں دے دوں گا، یا کسی سے کچھ دلادوں گا، موقع نہ ہوگا تو نہ ملے گا، سفارش کردینا تمہارا کام ہے، کسی کا کام ہونے نہ ہونے کے تم ذمہ دار نہیں۔ جب کسی کو ضرور ت مند دیکھو تو اس کی ضرورت پوری کردو، اگر تم سے پوری نہیں ہوسکتی تو کسی سے سفارش کردو، تاکہ وہاں اس کی ضرورت پوری ہوجائے۔ سفارش کردینا بھی بڑے خیر کی بات ہے اور ثواب کا کام ہے، البتہ گناہ کے کاموں میں کسی کی مدد نہ کرو، کیوں کہ وہ گناہ ہے۔نرمی اختیار کرنے پر اللہ تعالیٰ کا انعام : (۱۸۵) وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْھَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ رَفِیْقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ وَیُعْطِیْ عَلَی الرِّفْقِ مَالاََ یُعْطِیْ عَلَی الْعُنُفِ وَمَا لاََ یُعْطِیْ عَلٰی مَاسِوَاہُ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ مہربان ہے اور مہربانی کو پسند فرماتاہے او روہ مہربانی پر وہ (نعمتیں) عطا فرماتا ہے جو سختی پر اور اس کے علاوہ کسی چیز پرعطا نہیں فرماتا۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۳۱، از مسلم) وَعَنْ جَرِیْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ یُّحْرَمِ الِرَّفْقَ یُحْرَمِ الْخَیْرَ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت جریرؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص نرمی سے محروم کردیا گیا وہ بھلائی سے محروم کردیا جاتا ہے۔ ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۳۱، از مسلم)تشریح : ایک حدیث میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ جس شخص کو نرمی سے حصہ دے دیا گیا اسے دنیا و آخرت کی بھلائی کا حصہ مل گیا، اور جو شخص نرمی کے حصہ سے محروم کردیا گیا اور وہ دنیا اور آخرت کی بھلائی کے حصہ سے محروم کردیا گیا۔ (مشکوٰۃ) ان روایات سے نرمی کی خوبی کا پتہ چلا، اور معلوم ہوا کہ جس کے مزاج میں نرمی ہو اسے بہت بڑی نعمت اور دولت مل گئی، درحقیقت حسن اخلاق میں نرمی کو بہت بڑا دخل ہے اور سچ فرمایا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو شخص نرمی سے محروم ہے وہ دنیا اور آخرت کی بھلائی سے محروم ہے، اللہ کے جو بندے نرم مزاج ہوتے ہیں انہی سے فیض پہنچتا ہے، اور اللہ کی مخلوق انہی کے پاس آتی ہے،