تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رات سے زیادہ بے ہوشی ہوگئی تو واجب نہیں ہے۔ ایک دن ایک رات کا مطلب چوبیس گھنٹے گزر جانا نہیں بلکہ پانچ نمازوں کے اوقات گزر جائیں تو ایک دن ایک رات شمار ہے اور چھ فرض نمازوں کے اوقات پورے گزر جائیں تو یہ ایک دن ایک رات سے زیادہ شمار ہوگا۔ a جب نماز شروع کی اس وقت تن درستی تھی پھر جب تھوڑی نماز پڑھ لی تو نماز ہی میں کوئی ایسی رگ چڑھ گئی کہ اب کھڑی نہیں ہوسکتی تو باقی نماز بیٹھ کر پڑھے، اگر رکوع سجدہ کرسکے تو کرے ورنہ رکوع سجدہ سر کے اشارہ سے کرے اور اگر ایسا حال ہوگیا کہ بیٹھنے کی بھی قدرت نہیں ہے تو لیٹ کر باقی نماز پوری کرے۔ ؓ اگر بیماری کی وجہ سے تھوڑی نماز بیٹھ کر پڑھی جس میں رکوع کی جگہ رکوع اور سجدہ کی جگہ سجدہ کیا، پھر نماز ہی میں تن درست ہوگئی تو اسی نماز کو کھڑے ہوکر پوری کرے۔ ؓ اگر بیماری کی وجہ سے رکوع سجدہ کی قوت نہ تھی، اس لیے سر کے اشارہ سے رکوع سجدہ کیا، پھر جب کچھ نماز پڑھ لی تو اچھی ہوگئی کہ اب رکوع سجدہ کرنے کی طاقت آگئی تو اب نماز جاتی رہی، اس کو پھر سے پڑھے۔ d خدانخواستہ فالج گرا، اور ایسی بیماری ہوگئی کہ پانی سے استنجا نہیں کرسکتی، تو کپڑے یا ڈھیلے سے پونچھ ڈالا کرے، اور اگر کپڑے یا ڈھیلے سے بھی پونچھنے کی طاقت نہ ہو تب بھی نماز قضا نہ کرے اسی طرح نماز پڑھے۔سجدۂ سہو کا بیان : ۳۲۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ اَحْدَکُمْ اِذَا قَامَ یُصَلِّیْ جَائَ ہٗ الشَّیْطٰنُ فَلَّبْسَ عَلَیْہِ حَتٰی لَایَدْرِیْ کَمْ صَلّٰی فَاِذَا وَجَدَ ذٰلِکَ اَحَدُکُمْ فَلْیَسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ وَھُوَ جَالِسٌ۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پا س آتا ہے اور (ادھر ادھر کی باتیں سمجھا کر) اس کو شک و شبہ میں ڈال دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ یہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں، پس جب تم میں سے کوئی شخص اس کو محسوس کرے تو دو سجدے بیٹھے ہی بیٹھے کرے۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ۱/ ۹۲، از بخاری و مسلم) تشریح: نماز بہت بڑی چیز ہے، شیطان کو یہ گوارا نہیں کہ کوئی مسلمان نماز پڑھے اور نفس بھی حیلے بہانے کرتا ہے، اور جب شیطان کو ذلیل کرکے کسی نے نماز شروع کر ہی دی تو شیطان کوشش کرتا ہے کہ اچھی طرح نہ پڑھ سکے، دھیان بٹاتا ہے، ادھر ادھر کے وسوسے ڈالتا ہے، جس سے نماز میں بھول چوک اور کمی بیشی ہوجاتی ہے، اس کی تلافی کے لیے آخری قعدہ میں عبدہ ورسولہ تک التحیات پڑھ کر دو سجدے کیے جاتے ہیں، اس کو سجدۂ سہو کہتے ہیں۔ یعنی بھول کا سجدۂ سہو کے