تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسباب یا رشتہ داروں کو تحفہ دینے کے لیے خرید کر لاتے ہیں ان سب کو حج ہی کے خرچ میں شمار کرتے ہیں ۔ یہ غلط ہے بلکہ اگر مدینہ منورہ آنے جانے کا خرچ نہ ہو اور مکہ تک آنے جانے کی قدرت ہو تو اس صورت میں بھی حج فرض ہوجاتا ہے۔ البتہ فیس معلم اور وہ اخراجات جو حکومتوں نے قانوناً لازم کر رکھے ہیں، ان کا خرچ حج کے خرچہ میں شمار ہوگا۔ اگرچہ بعض ٹیکس ایسے ہیں جو حکومتوں کو ان کا لینا درست نہیں لیکن ان کے بغیر چوں کہ حکومتیں جانے نہیں دیتیں، اس لیے مجبوراً ان کا خرچ بھی ضرورت حج میں شامل ہوگا۔سفر حج میں نظر کی حفاظت اور پردہ کا اہتمام : ۷۵۔ وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ ؓ قَالَ کَانَ الْفَضْلُ رَدِیْفَ النَّبِیِّ ﷺ فَجَائَ تِ امْرَئَ ۃٌ مِنْ خَثْعَمَ فَجَعَلَ الْفَضْلُ یَنْظُرُ اِلَیْھَا وَتَنْظُرُ اِلَیْہِ فَجَعََلَ النَّبِیُّ ﷺ یَصْرِفُ وَجْہَ الْفَضْلِ اِلَی الشَّقِّ الْاٰخَرِ فَقَالَتْ اِنَّ فَرِیْضَۃَ اللّٰہِ اَدْرَکَتْ أَبِیْ شَیْخًا کَبِیْرًا لَایَثْبِتُ عَلٰی الرَّاحِلَۃِ اَفَاحَجُّ عَنْہُ؟ قَالَ نَعَمْ وَذٰلِکَ فِیْ حَجَّۃِ الْوِدَاعِ۔ (رواہ البخاری) حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع کے موقع پر (مزدلفہ سے منیٰ کو واپس ہوتے ہوئے) فضل بن عباس ؓ حضور اکرمﷺ کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ اس اثنا میں قبیلہ بنی خثعم کی ایک عورت (مسئلہ معلوم کرنے کے لیے) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی۔ فضل بن عباس ؓ اس کو دیکھنے لگے اور وہ عورت ان کو دیکھنے لگی۔ (چوں کہ بدنظری مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے سخت منع ہے اور حج جیسی عبادت کے موقع پر گناہ کا ارتکاب اور زیادہ سنگین ہے اس لیے) حضور اقدسﷺ نے فضل بن عباس ؓ کاچہرہ پکڑ کر دوسری طرف پھیردیا۔ (جس سے دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے سے محفوظ ہوگئے) اس کے بعد اس عورت نے رسول اللہﷺ سے سوال کیا کہ بلاشبہ اللہ کے فریضہ یعنی حج نے میرے بوڑھے باپ کو پالیا ہے (اور وہ اس قدر بوڑھے اور ضعیف ہیں کہ) سواری پر جم کر نہیں بیٹھ سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کرلوں ؟ آں حضرتﷺ نے جواب دیا کہ ہاں (باپ کی طرف سے حج کرلو) ۔(بخاری شریف ص ۲۰۵) تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفر حج میں مردوں اور عورتوں کو بدنظری سے بچنے کا خاص اہتمام کرنا لازم ہے۔ مسند احمدمیں یہ حدیث اس طرح نقل کی گئی ہے کہ (حج کے موقع پر) عرفہ کے دن (ایک نوجوان) شخص آں حضرتﷺ کے ساتھ آپ کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ وہ نوجوان عورتوں پر نظریں ڈالنے لگا تو آں حضرتﷺ نے ارشاد فرمایا، اے برادر زادے، بلاشبہ یہ وہ دن ہے کہ جو شخص (آج) اپنے کانوں اور آنکھوں کو اور اپنی زبان کو قابو میں رکھے گا (یعنی ان اعضا کو گناہوں سے بچائے گا۔) اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا۔ (الترغیب والترہیب) آج کل حج اور عمرہ کے سفر میں بدنظری اور بے پردگی حد سے زیادہ ہوتی ہے۔ اچھی خاصی پردہ والی عورتیں برقعہ اتار کر رکھ دیتی ہیں کہ حج میں پردہ شرعاً