تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(بخاری و مسلم و ابودائود کمافی الترغیب) جس طرح اپنا مال بیچنے کے لیے یا کسی کا کوئی حق مارنے کے لیے جھوٹی قسم کھانا حرام ہے اسی طرح کسی دوسرے کو کسی کا مال ناحق دلانے کے لیے یا مقدمہ میں جتانے کے لیے جھوٹی گواہی دینا حرام ہے، بڑے بڑے گناہوں کی فہرست میں بخاری و مسلم کی بعض روایت میں شہادۃ الزور کا لفظ آیا ہے، جھوٹی گواہی دینا بھی سخت گناہ ہے، بہت سے لوگ کسی کی دوستی یا رشتہ داری کے تعلقات کی وجہ سے جھوٹی گواہی دے دیتے ہیں۔ جھوٹی گواہی خود بہت بڑا گناہ ہے، پھراس کے ساتھ حاکم قسم بھی کھلواتا ہے، جو جھوٹی ہوتی ہے، اس لیے گناہ در گناہ ہوتا ہے اور حرام پر حرام ہوتا چلا جاتا ہے، تعجب ہے کہ لوگ دنیا کے تعلقات اور رشتہ داری کو دیکھتے ہیں اور آخرت کے عذاب کی طرف دھیان نہیں دیتے، بہت سے لوگوں نے جھوٹی گواہی کو پیشہ ہی بنا رکھا ہے، پولیس سے اور وکیلوں سے جوڑ رکھتے ہیں اور روزانہ کورٹ کچہری میں پہنچ جاتے ہیں، پولیس اور وکیل الفاظ رٹا دیتے ہیں اور اسی وقت نقد گواہی دے کر نقد دام لے آتے ہیں، ان کا یہ پیشہ حرام ہے اور آمدنی بھی حرام ہے۔ حرام کے ذریعہ حرام کماتے ہیں، ان میں بڑے بڑے نمازی تک مبتلا ہیں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ فجر کی نماز پڑھ کر کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا، جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دی گئی ہے، اس کو تین بار فرمایا، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ شَھَادَۃُ الزُّوْرِ۔ ’’سو بچتے رہو بتوں کی گندگی سے اور بچتے رہو جھوٹی بات سے۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۳۲۸) قرآن مجید میں شرک سے بچنے کا اور جھوٹی بات سے بچنے کا حکم ایک ساتھ ایک جگہ بیان فرمایاہے، اس سے جھوٹی گواہی کی مذمت اور قباحت ظاہر ہے۔ فائدہ: غیر اللہ کی قسم کھانا شرک ہے، اگرچہ سچی کھائی، حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے علاوہ کسی کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔ (ترمذی) بہت سی عورتیں غیر اللہ کی قسم کھا جاتی ہیں، وہ یہ بھی کہتی رہتی ہیں کہ تیرے سر کی قسم، دودھ کی قسم، پوت کی قسم، دھن دولت کی قسم، باپ کی قسم، یہ سب شرک ہے، اول تو جہاں تک ممکن ہو قسم کھائے ہی نہیں، اگر کسی موقع پر سچی قسم کھانی پڑجائے تو صرف اللہ کی قسم کھائے۔گانا گانے کی مذمت اور حرمت : (۲۰۶) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَََنْ یَّمْتَلِئَیْ جَوْفُ رَجُلٍ فَیْحًا یَرِیْہِ خَیْرٌ مِّنْ اَنْ یَّمْتَلِیَ شِعْرًا۔ (رواہ البخاری و مسلم)