تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرارت کرتا ہو اور آں حضرت ﷺ کے طریقہ پر چلنے سے روکتا ہو تو مشق کرکے اور علماء و مشائخ سے اس سلسلہ میں رہبری حاصل کرکے نفس کو اور اس کی خواہشو ں کو طریق نبوی ﷺ کا پابند بنادے۔ گو شروع شروع میں نفس کو اس میں دقت ہوگی، لیکن بالآخر نفس ان شاء اللہ مغلوب ہوجائے اور نفس کی غلط خواہشیں شدہ شدہ مٹ جائیں گی اور نفس بھی وہی چاہنے لگے گا جو دین محمد ﷺ کی تعلیمات ہیں۔ اس زمانہ کے مسلمان نفس کے پابند اور نفس کے غلام بنے ہوئے ہیں، نفس کی خواہشوں کے سامنے احکام خداوندی کو پامال کرنے میں بہت نڈر ہیں، نفس چاہتاہے کہ موجودہ ماحول میں اچھی نظروں سے دیکھے جانے کے لیے بے پردہ پھریں، انگریزی لباس پہنیں، یورپ کے طریقہ پر کھائیں، ایسے تمام مواقع پر نفس کی پابندی کرتے ہیں اور فخر کائنات حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی وضع قطع، صورت و سیرت کے مطابق زندگی گزارنے اور دنیا کے سامنے آنے کو عیب سمجھتے ہیں، حالاں کہ رسول خدا ﷺ کے طریقہ کونفس کی ناگواری کے باوجود اختیار کرنا لازم ہے۔ جو چیزیں مومن کے لیے فخر تھیں آج وہ باعث عیب بنی ہوئی ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ بیاہ شادی میں ناک اونچی کرنے اور برادری میں نام پیدا کرنے، نیز گھر کی عورتوں کو خوش کرنے کے لیے ایسی ایسی رسمیں برتتے ہیں جو حرام ہیں، اور دوسری قوموں سے لے کر اپنے رواج میں داخل کی ہیں، اور ان میں بہت سی ایسی ہیں جو شرک آلودہ ہیں۔ بڑے بڑے دین داری کے مدعی یہ سمجھتے ہیں کہ آج شادی کے دن ہم پر شریعت کی کوئی پابندی نہیں۔ اگر اس موقع پر کوئی اللہ کا سپاہی نصیحت کرے اور بیاہ شادی میں طریق محمد ﷺ کے اختیار کرنے پر زور دے تو اسے بری نظروں سے گھورتے ہیں اور دین خداوندی کے مطابق بیاہ شادی کرنے میں بے آبروئی سمجھتے ہیں اور ناک کٹ جانا خیال کرتے ہیں۔ مسلمانو! جب تم دین پر چلنے میں بے آبروئی سمجھتے ہو تو نفس کو دین کا پابند کیونکر بناسکتے ہو؟ رسول اکرم ﷺ جو ہمارے لیے خداوند کریم کی طرف سے نمونہ بن کر تشریف لائے ان کا فرمانا تو یہی ہے کہ تم مومن نہ ہوگے جب تک کہ تمہاری خواہش میرے لائے ہوئے طریق کے تابع نہ ہوجائے۔ بار بار غور کرو اور اپنے حال کو اس کسوٹی پرجانچو، فخر کائنات ﷺ کے خلاف چلنے میں عزت تلاش کرنا حماقت و جہالت اور آخرت کی ذلت کا باعث ہے۔قبر کا عذاب اور آرام و راحت حق ہے: ۹۔ عَنْ عَائِشَۃَ ؓ أَنَّ یَھُوْدِیَّۃً دَخَلَتْ عَلِیْھَا فَذَکَرَتُ عَذَابَ الْقَبْرِ فَقَالَتْ لَھَا أَعَاذَکِ اللّٰہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَاِّلَتْ عَائِشَۃُ ؓ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَقَالَ نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ