تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سے) باز آجائیں۔ (مسلم)کونواعباداللہ اخوانا کی تفسیر : اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو۔‘‘ یہ بڑی پرمغز ہدایت ہے۔ غور کرنے کے بعد دو دقیق حکمتوں کی طرف اشارہ نکلتا ہے۔ اول یہ کہ اللہ کے بندہ کو بندگی سے فرصت کہاں ؟ جو غرور اور شیخی میں پڑے، بندہ کو اپنی عاجزی او ربے کسی کا خیال رکھنا لازم ہے، اور یہ سوچنا ضروری ہے کہ میں اپنے خالق و مالک کابندہ ہوں، اس کے سامنے عاجز و ذلیل ہوں، اس کی فرمانبرداری میں بڑی کوتاہی ہوتی ہے، اس نے تواضع کا حکم دیا ہے، اس کے سامنے اس کی بادشاہت میں اس کی زمین پراس کی مخلوق کے ساتھ لڑائی بھڑائی اور غرور اور بڑائی کا مجھے کیا حق ہے؟ بندگی سے فرصت ہو تو سر اٹھائے، یہ تصورجس کو بندھ جائے، اکڑ مکڑ، غرور و تکبر، شیخی، دشمنی، حسد، بغض سے پرہیز کرے گا، بلکہ اس کو بڑائی کا خیال تک نہ آئے گا، قرآن مجید میں اس حقیقت کو واضح کرتے ہوے فرمایا ہے: وَلاََ تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تُبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا۔ (الاسراء) ’’اور نہ چل زمین میں اتراتاہوا، بے شک تو زمین کو ہرگز نہ پھاڑ سکے گا اور لمباہوکر پہاڑوں تک نہ پہنچ سکے گا۔ ‘‘ سورئہ فرقان میں ارشاد ہے: وَعِبَادُالرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ھَوْنَا وَّاِذَا خَاطَبَھُمُ الْجَاھِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰـمًا۔ ’’اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر دبے پائوں چلتے ہیں اور جب ان سے بے سمجھ لوگ خطاب کرتے ہیں تو وہ (جواب میں) کہتے ہیں کہ ہم سلام کرتے ہیں۔‘‘آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اَکُلُ کَمَا یَاْکُلُ الْعَبْدُوَاَجْلِسُ کَمَا یَجْلِسُ الْعَبْدُ۔ (مشکوٰۃ) ’’میں اس طرح (بیٹھ کر) کھاناکھاتاہوں جیسے غلام کھاتا ہے اور اس طرح بیٹھتا ہوں جیسے غلام بیٹھتاہے۔ ‘‘ خدا ہر وقت اورہر جگہ حاضر و ناظر ہے، اس کے سامنے تکبر کی بیٹھک مقام عبدیت میں کمال رکھنے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیونکر گوارا فرماتے؟ دوسری دقیق حکمت جس کی طرف الفاظ حدیث (کُوْنُوْا عِبَادَ اللّٰہِ اِخْوَانًا) میں اشارہ نکلتاہے یہ ہے کہ صرف بھائی کا لفظ رٹنے سے محبت پیدانہ ہوگی، اور ہمدردیوں کی طر ف طبیعت نہ چلے گی، ماں جائے حقیقی بھائیوں میں بھی یہی لڑائیاں ہوتی ہیں، لڑائی کو وہ اخوت اور بھائی چارگی سے روک سکتی ہے جس میں اللہ کی نسبت زیادہ دخل ہو، یعنی بھائی بھائی بننے میں اللہ کی بندگی، اللہ کے حکم، اللہ کی عظمت کا دھیان ہو، او رالفت و محبت کاباعث رسم و رواج یا عارضی فضا اور ماحول نہ ہو،