تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بلکہ اس کا حقیقی باعث یہ ہو کہ میں بھی اللہ کا بندہ ہوں اوریہ بھی اللہ کا بندہ ہے، وحدہ لاشریک کا پرستا رہونے کی وجہ سے اس لائق ہے کہ اس سے محبت کی جائے اور اس کو بھائی مانا جائے۔ دنیا میں محبت و اخوت کے بہت سے اسباب ہیں، کچھ لوگ ایک ماں باپ کے بیٹے ہونے کی وجہ سے بھائی بھائی ہیں اور کچھ لوگ ایک وطن میں رہنے کی وجہ سے بھائی بھائی ہونے کے مدعی ہیں، اور اسی طرح کی بہت نسبتیں دنیا میں جاری ہیں، جن کی وجہ سے اخوت و محبت کے دعوے کیے جاتے ہیں، ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے جو اخو ت ہے اس کے بارے میں اسے سوچنا چاہیے کہ اس سے جو میرا تعلق ہے وہ یہ ہے کہ میں بھی اس خدائے وحدہ لاشریک کا پرستار ہوں جس کا یہ پرستارہے۔ یہ وحدت و یگانگت بڑی مضبوط اور پائیدار ہے، لامحالہ مجھے اس کا لحاظ رکھنا ضروری ہے اور حقوق کی ادائیگی لازم ہے۔مسلمان بھائی پر ظلم نہ کر : حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے (اوربھائی ہونے کا مقتضایہ ہے کہ) نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اس کو بے کسی کی حالت میں چھوڑے، نہ اسے حقیر جانے۔ ظلم گناہ کبیرہ ہے، اور ہر ایک کے ساتھ ظلم کا برتائو کرنا حرام ہے۔ خصوصاً مسلمان پر ظلم کرنا، جس کو اپنا بھائی اورکلمہ کا شریک مان لیا اور بھی زیادہ برا ہے۔ ظلم جانی بھی ہوتا ہے اور مالی بھی ہوتا ہے، اور آبرو ریزی کا ظلم بھی ہوتاہے۔ جملہ اقسام ظلم سے پرہیز فرض ہے، مسلمان کو بے کسی کی حالت میں چھوڑنا حقوق اخوت کے خلا ف ہے، جب بھی کسی مسلمان کو مصیبت میں مبتلا دیکھے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی امداد کرے، مدد ہر موقع پر ضروری اور لازم ہے، خود غیبت نہ کرے اور اس کی غیبت اوربے آبروئی ہوتی دیکھے تو اس کی مدد کرے، یعنی اس کی طرف سے دفاع کرے اور ہر طرح سے اس کی خیر خواہی کرے۔مسلمان کو حقیر سمجھنے کی مذمت : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حقوق اخوت بیان فرماتے ہوئے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ مسلمان بھائی کو حقیر نہ سمجھے، کسی کو حقیر جاننا برا مرض ہے جو تکبر کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے، حقیر سمجھنے کی جتنی صورتیں ہیں ان سب سے پرہیز لازم ہے۔ کسی کا مذاق بنانا، برا نام تجویز کرنا، ٹوٹا پھوٹا حال دیکھ کر اسے کم سمجھنا یہ حقیر بنانے اور حقیر سمجھنے کی صورتیں ہیں، اور بہت لوگ اپنی دینداری کی وجہ سے دوسرے بے عمل مسلمان کو حقیر جانتے ہیں، حالاں کہ چھوٹائی بڑائی اور