تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ فرض نماز کا سلام پھیر کر تین بار استغفراللہ پڑھتے تھے، یعنی اللہ جل شانہٗ سے مغفرت کا سوال کرتے تھے۔ (صحیح مسلم) حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے فرمایا کہ ہم یہ شمار کرتے تھے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں سو مرتبہ یہ پڑھا کرتے تھے: رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَیَّ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُوْرُ۔ ’’اے اللہ میری مغفرت فرمادے اور میری توبہ قبول فرما، بے شک تو بہت توبہ قبول فرمانے والا ہے اور بہت بخشش فرمانے والا ہے۔ ‘‘ (ترمذی، ابودائود وغیرہ) پس جب سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال تھا کہ جو اللہ کے معصوم بندے تھے اور سیّد المعصومین تھے تو ہم گناہگاروں کو کس قدر استغفار کرنا چاہیے، اس پر خود ہی غور کرلیں۔ آج کل جیسا ہر عبادت میں غفلت اور بے دھیانی اور کوتاہی نے جگہ پکڑ لی ہے توبہ و استغفار بھی غفلت کے ساتھ ہوتے ہیں اور سچی بات جس میں دل حاضر ہو اور جس میں آئندہ گناہ نہ کرنے کا وعدہ ہو اور جس کے بعد حقوق کی تلافی کی جاتی ہو اس کا خیال بھی نہیں آتا۔ اسی غفلت والے استغفا ر کے بارے میں حضرت رابعہ بصریہؒ نے فرمایا۔ اِسْتِغْفَارُنَا یَحْتَاجُ اِلَی اسْتِغْفَارٍ کَثِیْرٍا۔ (قول رابعۃ وقول الربیع وقول لقمان ذکرھا ابن الجوزی فی الحصن) ’’یعنی ہمارا استغفار بھی ایک طرح کی معصیت ہے، اس کے لیے بھی استغفار کی ضرورت ہے۔ ‘‘ اور حضرت ربیع بن خیثمؒ نے فرمایا کہ تم لوگ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ مت کہو، اس کے معنی یہ ہے کہ ’’میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور میں توبہ کرتا ہوں۔‘‘ یہ ایک طرح کا دعویٰ ہے، زبان سے توبہ اور استغفار کا لفظ نکالا اور دل میں اس کی طرف متوجہ نہ تھا، اس لیے مذکورہ دعویٰ ایک طرح کا جھوٹ ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد حضرت ربیع بن خیثم نے فرمایا کہ بجائے مذکورہ بالا الفاظ کے اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَتُبُ عَلَیَّ کہتا رہے، کیوں کہ اس میں کوئی دعویٰ نہیں ہے بلکہ سوال ہے، اور گو سوال بھی غفلت کے ساتھ مناسب نہیں، کیوں کہ یہ بھی بے ادبی ہے، لیکن اللہ جل شانہٗ کا کرم ہے کہ اس پر مواخذہ نہیں فرماتے، جب کوئی شخص برابر رب اغفرلی وتب علی کہتا رہے گا توکسی مقبولیت کی گھڑی میں ان شاء اللہ دعا قبول ہو ہی جائے گی، کیوں کہ جو شخص برابر دروازہ کھٹکھٹاتا رہے گا، کبھی اس کے لیے دروازہ کھل ہی جائے گا اور داخل ہونے کا موقع مل ہی جائے گا۔حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : اِفْعَلُوالْخَیْرَ دَھْرَکُمْ وَتَعَرَّضُوْا لِنَفَحَاتِ رَحْمَۃِ اللّٰہِ فَاِنَّ لِلّٰہِ نَفَحَاتٍ مِّنْ رَحْمَتِہٖ یُصِیْبُ بِھَا مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَسَلُوْااللّٰہَ اَنْ یَّسْتُرَ عَوْارَتِکُمْ وَاَنْ یُّؤْمِنَ رَوْعَاتِکُمْ۔ (وقال فی مجمع الزوائد