تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
تنہائی برے ہم نشین (یعنی ساتھ کے بیٹھنے والے برے شخص سے) بہترہے، اور خاموش رہنابری باتیں زبان سے نکالنے سے بہتر ہے (کیوں کہ خاموشی پر پکڑ نہیں ہے، الایہ کہ کسی واجب کلام سے گریز کیا ہو) (مشکوٰۃ) ان روایات و احادیث کوجان لینے کے بعد سمجھ لینا چاہیے کہ زبان کی آفات اور مُہلِکات (یعنی انسان کو برباد کرنے والی چیزیں) بہت زیادہ ہیں۔ بہت سے لوگوں کوبے جا بولنے کی عادت ہوجاتی ہے۔ خواہ مخواہ جھک جھک کرتے ہیں اور دنیا بھر کے قصوں اور ایسی باتوں میں اپنی زبان کو استعمال کرتے ہیں جن میں اپنا کوئی نفع دنیا اور آخرت کا نہیں ہوتا، بلکہ باتیں کرتے کرتے بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ زبان کی آفات بہت ہیں۔ ہم ا ن میں سے چند چیزوں پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں۔ پہلے ان چیزوں کو بہ طور فہرست لکھ دیتے ہیں، پھر ان شاء اللہ تفصیل سے لکھیں گے۔ زبان کی آفات میں یہ چیزیں آتی ہیں: (۱) جھوٹ بولنا، (۲) لعنت کرنا، (۳) چغلی کھانا، (۴) گالی دینا، (۵) غیبت کرنا، (۶) کسی کا مذاق اڑانا، (۷) جھوٹا وعدہ کرنا، (۸) جھوٹی قسم کھانا، (۹) جھوٹی گواہی دینا، (۱۰) دوسروں کو ہنسانے کے لیے باتیں کرنا، (۱۱) گانا گانا، (۱۲) کسی کے منہ پر تعریف کرنا، (۱۳) جھوٹی تعریف کرنا، (۱۴) کافر یا فاسق کی تعریف کرنا، (۱۵) جھگڑا کرنا، (۱۶) فحش کلامی کرنا، (۱۷) کسی مسلمان کوکافر کہنا، (۱۸) کسی کی مصیبت پر خوشی ظاہر کرنا، (۱۹) کسی کی نقل اتارنا، (۲۰) طعنہ زنی کرنا۔ ان چیزوں کے متعلق حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات نقل کیے جاتے ہیں۔جھوٹ کا وبال او رفرشتوں کو اس سے نفرت : (۱۹۴) وَعَنِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا کَذَبَ الْعَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْہُ الْمَلَکُ مِیْلًا مِّنْ نَتْنِ مَاجَائَ بِہٖ۔ (رواہ الترمذی) ’’حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بات کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۱۳، از ترمذی) تشریح: اس حدیث سے جھوٹ کی سخت مذمت معلوم ہوئی اور پتہ چلا کہ فرشتوں کو جھوٹ سے بہت زیادہ نفرت ہے، اور ان کو جھوٹ سے ایسی گھن آتی ہے کہ جوں ہی کسی کے منہ سے جھوٹ نکلا فرشتہ وہاں سے چل دیتا ہے اور ایک میل تک چلا