تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حیض کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ مدت : سب سے پہلے یہ سمجھو کہ حیض (ماہواری خون) کی مدت جو شرح میں معتبر ہے، کم سے کم تین دن، تین رات ہے اور زیادہ سے زیادہ دس دن دس رات ہے، اگر تین دن سے کم آکر بند ہوجائے تو اس پر حیض کے احکام جاری نہ ہوں گے، اسی طرح اگر دس دن سے زیادہ آجائے تو جتنے دن سب سے آخری مرتبہ خون آیا تھا اس سے جو زائد ہوگا وہ بھی حیض نہ ہوگا، حیض کے زمانہ میں چونکہ نماز پڑھنا منع ہے اور بھی بہت سے مسائل اس سے متعلق ہیں، اس لیے صحابی خواتینؓ اس سلسلہ کے مسائل حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتی رہتی تھیں، حدیث بالا (جس کا ترجمہ اوپر لکھا گیا ہے) اس میں حضرت ام سلمہؓ نے ایک اہم مسئلہ دریافت کیا ہے جس کے جاننے کی عورتوں کو ضرورت رہتی ہے، اگرچہ یہ مسئلہ ایک عورت کے واقعہ سے متعلق ہے مگر اس سے ساری امت کو ہدایت مل گئی۔جو خون میعاد سے بڑھ جائے اس کا حکم : عورتوں کو معلوم ہے کہ جو ماہواری خون آتا ہے، کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بند ہی نہیں ہوتا، اور دس دن دس رات سے آگے بڑھ جاتا ہے، بعض عورتوں کو کئی کئی ماہ تک آتا رہتا ہے، جو عورتیں مسئلہ نہیں جانتیں، جب تک خون آتا رہتا ہے نہ نماز پڑھتی ہیں نہ روزہ رکھتی ہیں، یہ غلط ہے اور خلاف شرع ہے، حدیث شریف میں جس طرح فرمایا ہے اسی طرح کرنا لازم ہے، مسئلہ یہ ہے کہ جس عورت کو برابرخون آرہا ہو، بند ہی نہیں ہوتا ہو یہ عورت غور کرے کہ گزشتہ ماہ میں (سب سے آخری مرتبہ) کتنے دن خون آیا، پس آخری بار جتنے دن خون آیا تھا ہر ماہ سے صرف اتنے ہی دن حیض ہے اور اس سے زیادہ جو خون ہے وہ حیض نہیں ہے، مثال کے طور پر یوں سمجھ لو کہ کسی عورت کو مسلسل خون جاری ہونے سے پہلے سات دن حیض آتا تھا اور آخری مرتبہ بھی سات دن آیا تھا اور اب پندرہ دن آگیا یا آنا شروع ہوا تو مہینوں گزر گئے، بند ہی نہیں ہوتا، تو اس صورت میں صرف سات دن حیض مانا جائے گا، اور باقی ایام یعنی اس کے بعد جو آٹھ دن یا اس سے بھی زیادہ خون آیا ہے وہ حیض نہیں ہوگا، شرعاً اس زیادتی والے زمانہ میں حائضہ نہ مانی جائے گی، بشرطیکہ یہ زیادتی دس دن، دس رات سے آگے بڑھ جائے، جب زائد دن حیض میں شمار نہیں تو ان زائد ایام کی نمازیں اس پر فرض ہوں گی، جتنے دنوں نہیں پڑھیں ان کی قضا کرے اور اگر عادت کے خلاف خون زیادہ دن تک آیا، مگر دس دن رات آگے نہ بڑھا تو یہ سب حیض شمار ہوگا اور اگر کسی عورت کو پہلی مرتبہ حیض آیا اور برابر جاری رہا حتیٰ کہ دس دن سے بڑھ گیا تو اس کا مسئلہ یہ ہے کہ دس دن دس رات حیض کے شمار ہوں گے اور باقی اس سے زائد جو خون آئے گا وہ حیض نہ ہوگا، اگر اس عورت کاخون برابر جاری رہے تو ہر ماہ دس دس رات دن کے حیض میں اور باقی استحاضہ میں شمار کرتی رہے۔