تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے نماز بھی نہیں ہوتی۔ عموماً عورتیں باریک دوپٹے اوڑھتی ہیں، اور چھوٹے سے عرض کے ہوتے ہیں، اول تو یہ دوپٹے پورے سر پر نہیں آتے اور اگران سے سر کو ڈھانپ بھی لیا تو پردہ کا مقصد پورا نہیں ہوتا اور ان کو اوڑھ کر نمازبھی نہ ہوئی۔ جب کہ حکم قرآنی وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلٰی جُیُوْبِھِنَّ نازل ہوا تو صحابی عورتوں نے موٹی سے موٹی چادریں کاٹ کر دوپٹے بنالیے۔ لیکن آج کل کی عورتوں کو گرمی کھائی جاتی ہے اور غلط رواج کی وبا ایسی پھیلی ہے کہ جو عورتیں اپنے کو دیندار سمجھتی ہیں وہ بھی باریک دوپٹہ چھوڑنے کو تیار نہیں، پھر ایسے ہی دوپٹے سے نمازیں پڑھ لیتی ہیں، حج کو روانہ ہوتی ہیں تو برقعہ جہاز میں اتار کر رکھ دیتی ہیں اور اسی طرح باریک دوپٹہ سے جہاز میں، بازاروں میں اور حرم شریف میں گھومتی پھرتی ہیں، اور سیکڑوں مردوں کی بھیڑ میں بال چمکاتی ہوئی، منہ دکھاتی ہوئی، بڑی چاد رلپیٹے بغیر اور برقعہ اوڑھے بغیر گھسی چلی جاتی ہیں، جیسے یہ سب لوگ ان کے باپ بھائی ہیں، پہلے تو یہی رونا تھا کہ عورتیں جیٹھ، دیور اور ماموں زاد، پھوپھی زاد، خالہ زاد اور چچا زاد لڑکوں کے سامنے چہرہ کھولے آجاتی ہیں، جوشرعاً گناہ ہے۔ مگر اب چہرہ چھوڑ کر باریک کپڑے پہن کر اوپر کا پورا یا آدھا بدن سب کے سامنے کھولے پھرتی ہیں، اور برقعہ میں نقاب ایسا اختیار کرلیا ہے جو خوب باریک جالی کا ہوتا ہے اور پورا چہرہ راستہ کے چلنے والوں کو نظر آتا ہے، یہ سب باتیں شرعاً سخت گناہ ہیں۔ عورت کی نماز درست ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ اس کے چہرے اور گٹوں تک دونوں ہاتھ اور دونوں قدموں کے علاوہ پورا جسم ڈھکا ہوا ہو، مگر حقیقت یہ ہے کہ اکثر عورتوں کی نماز اس لیے نہیں ہوتی کہ سر پر ایک باریک دوپٹہ ہوتا ہے جس سے بال نظر آتے ہیں اور بعض عورتوں کی نماز اس لیے نہیں ہوتی کہ بانہیں کھلی ہوتی ہیں، یا اگر ڈھانکی ہوئی ہیں تو اسی باریک دوپٹہ سے ڈھانک لیتی ہیں۔ جس سے سب کچھ نظر آتا ہے، بعض عورتیں ساڑھی باندھتی ہیں اور بلاؤز اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ ناف پر ختم ہوجاتا ہے اور آدھا پیٹ نظر آتا ہے۔ اس سے نماز نہیں ہوتی، اس کو خوب سمجھ لیں اور دنیا کے رواج نہ دیکھیں، شریعت کو دیکھیں، دنیا میں تھوڑی سی گرمی کی تکلیف ہوہی گئی اور فیشن والیوں نے کچھ کہہ ہی دیا تو اس سے کیا ہوتا ہے۔ جنت کے عمدہ کپڑے تو نصیب ہوں گے جہاں سب کچھ نفس کی خواہش کے مطابق ہوتا ہے۔مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی عورتیں : (۲۲۵) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صِنْفَانِ مِنْ اَھْلِ النَّارِ لَمْ اَرْھُمَا قَوْمٌ مَعَھُمْ سِیَاطٌ کَاذْنَابِ الْبَقَرِ یَضْرِبُوْنَ بِھَا النَّاسَ وَنِسَآئٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ مُصِیْلاََتٌ مَائِلاََتٌ رَؤُسُھُنَّ کَاَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ الْماَئِلَۃِ لاََ یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ وَلاََ یَجِدْنَ رِیْحَھَا وَاِنْ رِیْحَھَا لَتُوْجَدُ مِنْ مَّسِیْرَۃِ کَذَا وَکَذَا۔ (رواہ مسلم)