تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی وہ بات حاصل نہ ہوگی جو رمضان میں روزہ رکھنے سے حاصل ہوتی ہے، ہاں ایک روزہ قضا کی نیت سے رکھ دینے سے مسئلہ کے اعتبار سے تو یہ کہہ دیں کہ قضا رکھنے کی ذمہ داری سے سبکدوشی ہوگئی اور ضابطہ کی قضا رکھنے سے قضا رکھنے کا جو حکم ہے اس کی تعمیل سمجھ لی جائے گی، لیکن یہ خیال کرلینا کہ اس سے اس ثواب کی تلافی ہوجائے گی جو رمضان میں روزہ رکھنے سے ملتا ہے اور وہ برکتیں بھی نصیب ہوجائیں گی جو ماہ رمضان میں روزہ رکھنے سے حصہ میں آجاتیں، یہ غلط خیال ہے۔ آج کل بہت سے ہٹے کٹے تن درست و توانا اور تنومندلوگ رمضان شریف کے روزے نہیں رکھتے، ذرا سی بھوک و پیاس اور معمولی سی بیڑی سگریٹ اور پان تمباکو کی طلب پوری کرنے کی وجہ سے روزے کھا جاتے ہیں اور سخت گناہ گار ہوتے ہیں، یہ زبردست بزدلی اور بے ہمتی بلکہ بہت بڑی بے وفائی ہے کہ جس نے جان دی، اعضا دیئے، انسانیت کا شرف بخشا، اس کے لیے ذرا سی تکلیف گوارا نہیں، رمضان کے روزے رکھنا ان پانچ ارکان میں سے ہے جن پر اسلام کی بنیاد ہے۔ جس نے رمضان کے روزے نہ رکھے اس نے اسلام کا ایک رکن گرادیا اور سخت مجرم ہوا۔روزہ کا ایک خاص وصف : حضور اکرمﷺ نے روزہ کے بارے میں یہ بھی ارشاد فرمایا کہ کُلُّ عَمَلِ ابْنِ اٰدَمَ یُضَاعَفُ الْحَسَنَہُ بِعَشْرِ اْمَثَا لِھَا اِلیٰ سَبْعِ مِائَۃِ ضِعْفٍ قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ اِلَّاالصَّوْمَ فَاِنَّہٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ یَدَعُ شَھْوَتَہٗ وَطَعَامَہٗ مِنْ اَجْلِیْ۔ (بخاری ومسلم عن ابی ھریرۃ) انسان کے ہر عمل کا اجر (کم از کم)دس گناہ بڑھادیا جاتا ہے (لیکن) روزہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ روزہ اس قانون سے مستثنیٰ ہے کیوں کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا، بندہ میری وجہ سے اپنی خواہشوں کو اور کھانے پینے کو چھوڑ دیتا ہے۔ عبادتیں تو سب اللہ ہی کے لیے ہیں، پھر روزہ کو خاص اپنے لیے کیوں فرمایا؟ اس کے بارے میں علمائے امت نے بتایا ہے کہ چوں کہ دوسری عبادتیں ایسی ہیں جن میں عمل کیا جاتا ہے اور عمل نظروں کے سامنے آسکتا ہے، اس لیے ان میں احتمال ریا کا رہتا ہے، مگر روزہ فعل نہیں ہے بلکہ ترک فعل ہے۔ اس میں کوئی کام نظر کے سامنے نہیں آتا اس لیے ریا سے دور ہے، روزہ وہی رکھے گا جسے خدائے پاک کا ڈر ہوگا اور روزہ رکھ کر روزہ کو وہی باقی رکھے گا جس کا صرف ثواب لینے کا ارادہ ہو، اگر کوئی شخص روزہ رکھ کر تنہائی میں کچھ کھا پی لے اور لوگوں کے سامنے آجائے تو بندے تو اسے روزہ دار ہی سمجھیں گے، روزہ رکھ کر روزہ کو وہی پورا کرتا ہے جو خالص اللہ کی رضا کا طالب ہوتا ہے، اسی لیے الصوم لی (روزہ خاص میرے لیے ہے) فرمایا، پھر جس عمل میں ریا کا احتمال بھی نہ ہو اس کا ثواب بھی ممتاز ہونا چاہیے، چناں چہ خداوند کریم جل مجدۂ دوسری عبادتوں کا