تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شوہر کے سامنے کسی دوسری عورت کا حال بیان کرنیکی ممانعت : (۲۱۷) وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاََ تُبَاشِرِ الْمَرْأَۃُ الْمَرْأَۃَ فَتَنْعُتِھَا لِزَوْجِھَا کَانَّہٗ یَنْظُرُ اِلَیْھَا۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے راویت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک عورت دوسری عورت کے ساتھ ہم مجلس ہونے کے بعد اپنے شوہر کے سامنے اس دوسری عور ت کا پورا پورا حال (ناک نقشہ اور حسن و جمال وغیرہ) کا اس طرح بیان نہ کرے کہ جیسے وہ اس عورت کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف ص ۲۶۸، از بخاری و مسلم) تشریح: مطلب یہ ہے کہ اپنے شوہر کے سامنے کسی بات کے سلسلہ میں یوں ہی اگر کسی عورت کا ذکر آجائے تواس حد تک مضائقہ نہیں ہے، لیکن اس کے سامنے کسی عورت کا پورا پوراحال اس طرح بیان نہ کرے کہ جسے سن کر اس عورت کے حسن و جمال اور خدوخال کا نقشہ اس کے ذہن میں آجائے، کسی عورت کے احوال کا ایسا صاف اور واضح بیان اپنے مرد کے سامنے کرنا بھی ایک طرح کی بے پردگی ہے، جیسے کسی کوآنکھ سے دیکھ کر طبیعت مائل ہوجاتی ہے، ایسے ہی بغیر دیکھے حسن و جمال کا حال سن کر دل میں امنگ پیدا ہوتی ہے، اور دیکھنے اور ملاقات کرنے کو دل چاہنے لگتا ہے۔ لہٰذا اس طرح کے تذکرہ سے منع فرمایا اور اس میں بیان کرنے والی کے نقصان کا بھی اندیشہ ہے، کیوں کہ اپنا شوہر اگر اس عور ت کے حاصل کرنے کے چکر میں پڑگیا تو پچھتائے گی۔نامحرم عورتوں سے مصافحہ کرنے کی ممانعت (۲۱۸) وَعَنْ اُمِیْمَۃَ بِنْتِ رُقَیْقَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہَا قَالَتْ اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ نِسْوَۃٍ بَایَعْنَہٗ عَلَی الْاِسْلاََمِ فَقُلْنَ لَہٗ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نُبَایِعُکَ عَلٰی اَنْ لاََنُشْرِکَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَلاََ نَسْرِقَ وَلاََ نَزْنِیَ وَلاََتَقْتُلَ اَوْلاََدَنَا وَلاََ نَاْتِیَ بِبُھْتَانٍ نَفْتَرِیْہِ بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَاَرْجُلِنَا وَلاََ نَعْصِیِکَ فِیْ مَعْرُوْفٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْمَا اِسْتَطَعْتُنَّ وَاَطَقْتُنَّ قَالَتْ فَقُلْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ اَرْحَمُ بِنَا مِنْ اَنْفُسِنَا ھَلُمَّ نُبَایِعْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنِّیْ لاََ اُصَافِحُ النِّسَائَ اِنَّمَا قَوْلِیْ لِمَائَۃِ امْرَأَۃٍ کَقَوْلِیْ لاِِمْرَأَۃٍ وَاحِدَۃً اَوْمِثْلَ قَوْلِیْ لاِِمْرَأَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔ (رواہ مالک فی الموطا ماجاء فی البیعہ) ’’حضرت امیمہؓ کا بیان ہے کہ میں اور چند دیگر عورتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت اسلام کے لیے حاضر ہوئیں، عورتوں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ سے ان شرطوں پر بیعت ہوتی ہیں کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں گی اور چوری نہ کریں گی اور زنانہ کریں گی، اور اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی، اور کوئی بہتان کی اولاد نہ لائے گی، جسے اپنے ہاتھوں اور پائوں کے درمیان ڈالیں (اور اپنے شوہر کی اولاد بتائیں) اور نیک کام میں آپ کی نافرمانی نہ کریں گی۔ یہ سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اور کہہ لو کہ ہم اپنی طاقت کے مطابق پورا عمل کریں گی، یہ سن کر ان عورتوں نے