تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نفاس کی مدت : حدیث بالامیں نفاس کی انتہائی مدت بتائی گئی ہے، جس کی تشریح یہ ہے کہ بچہ پیدا ہونے کے بعد جو خون آتا ہے چالیس دن کے اندر اندر جب بھی بند ہوجائے (خواہ صر ف ایک دن آکر بند ہوجائے)تو غسل کرکے نماز شروع کردے، چالیس دن پورے ہوجانے پر بھی خون بند نہ ہو تو تب بھی نفاس ختم ہوگیا، اب غسل کرے اور وضو کرکے نمازیں پڑھتی رہے، کیوں کہ اس پر پاک عورت کے احکام شروع ہوگئے، عورتوں میں یہ دستور ہے کہ خواہ مخواہ چالیس دن نمازسے روکے رکھتی ہیں، اگرچہ خون آنا بند ہوجائے یہ غلط ہے اور خلاف شرع ہے، اگر چالیس دن پورے ہوچکے ہیں اور خون برابر آتا ہے، کسی وقت بھی بند نہیں ہوتا تب بھی ایک بار غسل کرکے نماز شروع کردے، پھر ہر فرض نماز کا وقت آنے پر نیا وضو کرلیاکرے۔ یہاں یہ امر یادرکھنا ضروری ہے کہ اگر کسی عورت کی پہلی بار ولادت ہوئی ہے اور خون چالیس دن جاری رہا تو چالیس دن پورے ہوجانے پر غسل کرکے نماز شروع کردے اور اگر کسی عورت کی پہلے بھی اولاد ہوچکی ہے اور یہ معلوم ہے کہ اس ولادت سے پہلے جو ولادت ہوئی تھی اس وقت اتنے دن خون آیا تھا تو چالیس دن کے اندر اندر سب نفاس ہی کا خون مانا جائے گا، لیکن اگر چالیس دن سے بڑھ گیا تو پچھلی مرتبہ کے ایام گزرنے کے بعد جس قدر زائددن ہوں گے، وہ سب پاکی میں شمار ہوں گے اور اس زائد خون کو استحاضہ کہیں گے۔ مثلاًکسی عورت کو ۳۰ دن نفاس آتا تھا، اب ایک مرتبہ ۳۵ دن آگیا تو یہ نفاس ہے، لیکن اگر ۴۵ دن آگیا تو ۳۰ دن کے بعد جو ۱۵ دن ہیں یہ نفاس میں شمار نہ ہوں گے، بلکہ ان ایام میں عورت پر پاکی کے احکام جاری ہوں گے اور نفاس سمجھ کر ۳۰ دن کے بعد جو نمازیں ترک کی ہیں ان سب کی قضا لازم ہوگی، اچھی طرح سمجھ لو۔مسائل نفاس : مسئلہ: اگر کسی عورت کو ولادت کے بعد بالکل ہی خون نہ آئے تو پیدائش کے بعد ہی غسل کرکے نماز شروع کردے، اگر غسل سے جان کا خطرہ ہو یا شدید مرض میں مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہو، اور گرم پانی بھی ایسا ہی ضرر دے تو غسل کی جگہ تیمم کرلے اور نماز کے لیے وضو اور (بصورت جواز تیمم) کرلیا جائے، پھر جب اندیشہ ہلاکت یا شدید مرض کا جاتا رہے (جس کی وجہ سے غسل کی جگہ تیمم کیا تھا) تو غسل کرلے، نماز کی طاقت کھڑا ہو کر یا بیٹھ کر نہ ہو تو لیٹے لیٹے پڑھے۔ مسئلہ: یہ کوئی ضروری نہیں کہ نفاس کا خون ہر وقت آتاہی رہے بلکہ مدت نفاس کے اندر جو خون آئے گا وہ نفاس ہوگا، اگرچہ درمیان میں دو چار گھنٹے یا ایک دو دن تک نہ آئے۔ مسئلہ: اگر کسی کا ناتمام بچہ جاتا رہا تو دیکھا جائے گا کہ اس کا کوئی ایک آدھ