تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اندر موجود ہو پھر اس کو بیان کروگے تو غیبت ہوگی، اور اگر اس کے اندر وہ خرابی اور عیب و برائی نہیں ہے جو بیا ن کررہے ہو تو یہ بہتان ہوگا جو غیبت سے بھی زیادہ سخت ہے، بعض جاہل کہتے ہیں کہ میں نے اس کے منہ پر کہا ہے یا میں اس کے منہ پر کہہ دوں گا، پیٹھ پیچھے غیبت نہیں کی ہے، یہ دلیل شیطان نے سمجھائی ہے، اس دلیل سے غیبت کرنا جائز نہیں ہوجاتا، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غیبت یہ ہے کہ کسی کا ذکر اسی طرح کیا جائے کہ اسے ناگوار ہو، معلوم ہوا کہ گناہ کی بنیاد دل دکھانے اور ناگوار ہونے پر ہے، سامنے برائی کی جائے تب گناہ ہے، منہ پر کی جائے تب گناہ ہے۔کیا کیا چیز غیبت ہے : علماء نے فرمایا ہے کہ کسی کے گناہ کا ذکر کرنا، کپڑے میں عیب بتانا، نسب میں کیڑے ڈالنا، برے القاب سے یاد کرنا، اس کی اولاد کو کالا، بے ڈھنگا، بتانا اورہر وہ چیز جس سے دل دکھے ان سب کا کرنا حرام ہے اور غیبت میں داخل ہے۔ عورتوں میں یہ بڑا مرض ہے کہ بات بات میں نام دھرتی ہیں اور طعن و تشنیع کرتی ہیں، جہاں دو چار مل کربیٹھیں عیب لگانے شروع کردیئے۔ فلاں کالی ہے اور وہ پھوڑیا ہے اور وہ چندھی ہے، اسے خاندان کے رسم و رواج کا علم نہیں، کپڑے ڈھنگ کے نہیں پہنتی، نہ کپڑا سینا جانتی ہے، نہ کاٹنا، بس پان کھانے کے سوا کچھ نہیں جانتی، ایسی ہے ویسی ہے، یہ سب باتیں سراسر غیبت ہیں۔غیبت زنا سے زیادہ سخت ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غیبت زنا سے زیادہ سخت (گناہ اور وبال کی چیز) ہے، صحابہؓ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیبت زنا سے زیادہ سخت کیسے ہے؟ ارشاد فرمایا، زانی توبہ کرتا ہے، خدا اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے، اور اسے بخش دیتاہے، اور غیبت والے کی اس وقت تک بخشش نہ ہوگی جب تک وہ شخص خود معاف نہ کردے جس کی غیبت کی ہے۔ (مشکوٰۃ شریف)غیبت کرنا مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے برابر ہے :قرآن مجید میں ارشادہے : یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِو اِثْمٌ وَّلاََ تَجَسَّسُوْا وَلاََ یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًا اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا فَکِرَ ھْتُمُوْہُ وَاتَّقُوااللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌo (سورہ حجرات، ع ۲) ’’اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچا کرو کہ بعضے گمان گناہ ہوتے ہیں اور