تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمل الیوم واللیلہ) (1 الاثغار سقوط سن الصبی ونباتھا والمراد ھنا السقوط ثغرفھو مثغور سقطت رواضع الصبی فاذا نبتت قیل اثغروا تغربالتاء والثاء افتعل من الثغر وھوالاسنان المتقدمہ (مجمع البحار) حضرت عمرو بن شعیبؓ ر وایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے دادا کی کتاب میں (جس میں انھوں نے حضور اقدس ﷺ کی احادیث جمع کی تھیں) یہ لکھا ہوا پایا کہ جب تمہاری اولاد بولنے لگے تو ان کو لاالہ الا اللہ سکھاؤ پھر ان کی موت آنے تک فکر مت کرو (یعنی شروع میں جب عقیدہ ٹھیک کردیا اور اسلام کا عقیدہ اس کو سکھادیا تو اب کوئی ڈر نہیں، ایمان کی پختگی اسے ایمان ہی پر زندہ رہنے دے گی اور اسی پر ان شاء اللہ اس کی موت آئے گی) اور جب ان کے دودھ کے دانت گرنے لگیں تو ان کو نماز کا حکم کرو۔ نیز عمرو بن شعیب یہ بھی روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کا یہ طریقہ تھا کہ عبدالمطلب کی اولاد میں جب کوئی بچہ بولنے لگتا تھا تو اسے یہ آیت سکھاتے تھے۔ {وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا}۔ (عمل الیوم واللیلہ لابن السنی ص ۱۱۳)تشریح : لاالہ الا اللہ اسلام کا کلمہ ہے، یہ اسلام کے تمام عقائد کو شامل ہے اور عقائد ہی اصل دین ہے۔ اگر عقائد صحیح نہ ہوں تو اسلام کا دعوے دار ہونا بالکل بیکار ہے، محض دعویٰ کرنے سے یا مسلمان کی اولاد ہونے سے کوئی مسلمان نہیں ہوجاتا۔ اسلام کے عقائد کا جاننا اور ماننا فرض ہے۔ اس حدیث میں ارشاد فرمایا کہ چھوٹے بچے کی جب زبان چلنے لگے اور زبان سے کچھ نہ کچھ کلمات ادا کرنے لگے تو اس کو لاالہ الا اللہ سکھائیں، دیکھئے بچہ ابھی ناسمجھ ہے لیکن اسے لاالہ الا اللہ یاد کرایا جاتا ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ بچپن ہی سے اگر دینی عقائد سے مانوس نہ کیا تو بڑا ہوکر دوسرے راستہ پر چلنے لگے گا۔ جب بچہ بولنے لگے تو یہی نہیں کہ صرف لفظ لاالہ الا اللہ سکھائیں بلکہ اس کا ترجمہ بھی یاد کرائیں اور اس کا مطلب بھی سمجھائیں کہ جیسے جیسے بچہ ہوش سنبھالے اسے اسلام کے عقیدے سکھاتے چلے جائیں۔اسلامی عقائد : اسلام کے بنیادی تین عقیدے ہیں۔ اول عقیدہ توحید یعنی اللہ کو وحدۂ لاشریک ماننا اور اس کی ذات و صفات کے بارے میں ان سب عقیدوں کو تسلیم کرنا جو قرآن و حدیث میں بیان کیے گئے ہیں۔ دوم عقیدہ رسالت یعنی سرور عالم محمد رسول اللہ ﷺ کو اللہ کا آخری نبی ماننا اور آپ جو دین اللہ کی طرف سے لائے ہیں اسے پورا پورا سچے دل سے تسلیم کرنا۔ سوم عقیدہ آخرت یعنی موت کے بعد زندہ ہونے کا عقیدہ رکھنا اور اس بات کو ماننا کہ قیامت قائم ہوگی اور اعمال کا حساب ہوگا۔ جزا اور سزا کے فیصلے ہوں گے۔ دوزخ میں عذاب اور جنت میں آرام و راحت ملے گی، ان تین بنیادی عقائد کے ذیل میں اور بہت سے عقائد ہیں جو قرآن و حدیث میں آئے ہیں۔ ان کا ماننا بھی فرض ہے۔