تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وجہ سے تو یہ قانون ہے کہ ان ایام کی نمازیں بالکل معاف کردی گئی ہیں جن کی قضاء بھی نہیں اور رمضان کے روزہ کی قضا تو ہے مگر رمضان میں روزہ نہ رکھنے پر کوئی مواخذہ نہیں، اب اگر کوئی عورت یوں کہے کہ خدا تعالیٰ نے مجبوری کیوں لگائی ہے؟ تو یہ اللہ کی حکمت میں دخل دینا اور اس کی قدرت و مشیت پر اعتراض کرنا ہوا، یہ ایسی ہی بات ہے کہ جو شخص حج کرے اسے حج کا ثواب ملے گا جو نہ کرے اسے یہ ثواب نہیں ملے گا، جس کے پاس حج کرنے کا پیسہ نہیں ہے اگر وہ کہے کہ خدا تعالیٰ نے مجھے پیسہ کیوں نہیں دیا تو یہ اس کی بے وقوفی ہے، اس کے کم عقل ہونے کی دلیل ہے۔قرآن شریف میں ارشاد ہے : وَلاََ تَتَمَنَّوْا مَافَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ۔ (سورۃ النساء) ’’یعنی تم لوگ کسی ایسی چیز کی تمنا مت کرو جس میں اللہ تعالیٰ نے بعض کو بعض پر فوقیت دی ہے۔ ‘‘گالی گلوچ سے پرہیز کرنے کی سخت تاکید : (۱۹۸) وَعَنْ اَنْسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَلْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاََ فَعَلَی الْبَادِیْ مَالَمْ یَعْتَدِ الْمَظْلُوْمُ ۔(رواہ مسلم) ’’حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو دو آدمی آپس میں ایک دوسرے کو گالیاں دیں سب کا وبال اسی پر ہوگا جس نے گالی دینے میں پہل کی ہے۔ جب تک کہ مظلوم زیادتی نہ کرے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۱۱، از مسلم)تشریح : زبان کے گناہوں میں گالی دینا بھی ہے، یہ بھی ایک ایسی بری چیز ہے جو کسی طرح سے بھی مومن کے شایان شان نہیں ہے، ایک حدیث میں ارشاد ہے: سَبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ وَقِتَالُہٗ کُفْرٌ۔ (بخاری و مسلم) ’’یعنی مسلما ن کو گالی دینا بڑی گناہگاری کی بات ہے اور اس سے جنگ کرنا کفر کی چیز ہے۔ ‘‘ بہت سے مردوں اور عورتوں کو گالی دینے کی عادت ہوتی ہے اور بعض تو اس کو بڑا کمال سمجھتے ہیں، حالاں کہ یہ جہالت اور جاہلیت کی بات ہے اور اس میں سخت گناہ بھی ہے اور اس کی وجہ سے آپس میں تعلقات بھی خراب ہوتے ہیں اور گالی گلوچ کرتے کرتے مردوں تک پہنچ جاتے ہیں، ایک نے کسی کو گالی دی، دوسرے نے اس کے باپ کو گالی دی، پھر پہلے والے نے جواب میں دوسرے والے کے باپ کے ساتھ باپ دادا کو بھی لپیٹ لیا، اس طرح اس سے اپنے ماں باپ کو گالیاں دلوانے کا ذریعہ بھی بن جاتے ہیں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ بڑے بڑے گناہوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالی دے، صحابہؓ نے عرض کیا۔