تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ: اَلْظُلْمِ ظُلْمَاتِ یَوْمَ الْقِیَامِہٖ۔ (بخاری) یعنی ظلم قیامت کے دن اندھیریاں بن کر سامنے آئے گا۔ ظلم کا وبال انسانوں ہی تک محدود نہیں رہتا۔ حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ظالم کے ظلم کی وجہ سے حباریٰ پرندہ تک اپنے گھونسلہ میں دبلا ہوکر مرجاتا ہے۔ (مشکوٰۃ) کیوں کہ ظلم کی وجہ سے اللہ کی جانب سے بارش روک لی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے زمین کی سرسبزی ختم ہوجاتی ہے اور چرند پرند بے آب و گیاہ بھوکے پیاسے مرجاتے ہیں۔والد : والد کی دعا بھی اولاد کے حق میں ضرور قبول ہوتی ہے اور اسی طرح والدہ کی دعا بھی اولاد کے حق میں تیزی کے ساتھ اثر کرتی ہے۔ والدین کی دعا ہمیشہ لیتے رہنا چاہیے، ان کی بددعا سے ہمیشہ پرہیز کرے۔ محبت اور مامتا کی وجہ سے اکثر ماں باپ بددعا نہیں کرتے۔ اگرچہ انھیں اولاد کی جانب سے تکلیف پہنچے، لیکن بعض مرتبہ اولاد کی جانب سے ماں یا باپ کا دل زیادہ دکھ جاتا ہے تو بلااختیار منہ سے بددعا نکل جاتی ہے۔ پھر یہ بددعا اپنا اثر کرکے چھوڑتی ہے۔ جہاں تک ممکن ہو ماں باپ کو کبھی ناراض نہ کریں اور تکلیف نہ دیں۔ جان سے اور مال سے ان کی خدمت کرتے رہیں، اگر کسی وجہ سے ان سے علیحدہ بھی رہنے لگو تب بھی ان کے پاس آتے جاتے رہو اور خیر خبر رکھو۔ علامہ جزری ؒ نے اپنی کتاب حصن حصین میں ان لوگوں کی فہرست لکھی ہے جن کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ اس میں انھوں نے ایسے شخص کو بھی شامل کیا ہے جو والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتا ہو۔ جب بندہ ماں کی خدمت میں جان و مال لگادیتا ہے اور خود دکھ تکلیف برداشت کرکے ماں باپ کو آرام پہنچاتا ہے تو اس کی دعا میں مقبولیت کی شان پیدا ہوجاتی ہے۔ جن لوگوں کو اللہ جل جلالہ نے یہ توفیق دی ہو، اپنے لیے اور والدین کے لیے اور دیگر مسلمانوں کے لیے، دعا سے دریغ نہ کریں۔مسافر : مسافر کو بھی ان لوگوں میں شمار فرمایا ہے جن کی دعا قبول ہوتی ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ مسافر گھر بار سے دور ہوتا ہے، آرام نہ ملنے کی وجہ سے مجبور اور پریشان ہوتا ہے۔ جب اپنی مجبوری اور حاجت مندی کی وجہ سے دعا کرتا ہے تو اس کی اخلاص بھری دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ چوں کہ مسافر کو عام طور سے بے بسی اور بے کسی کی حالت درپیش ہوتی ہے۔ اس لیے اس کی دعا صدق دل سے ہوتی ہے اور ضرور قبول ہوجاتی ہے۔