تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوں۔ اور ایک روایت میں ہے کہ آپ چند ایام کے علاوہ پورے شعبان کے روزے رکھتے تھے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۷۸ بحوالہ بخاری و مسلم)شب برات میں رحمت و مغفرت کی بارش اور خاص خاص گناہ گاروں کی بخشش نہ ہونا : ۷۰۔ وَعَنْ مَعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ؓ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ وَقَالَ یَطَّلِعُ اللّٰہُ اِلٰی جَمِیْعِ خَلْقِہٖ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَیَغْفِرُ لَجَمِیْعِ خَلْقِہٖ الَّالِمُشْرِکٍ اَوْ مُشَاحِنٍ (رَوَاہُ الْطِبْرَانِیْ وَاِبْنِ حَبَانِ وَرَوِی الْبِیْھَقِیْ) مِنْ حَدِیْثِ عَائِشَۃَؓ مَرْفُوْعًا ھٰذِہِ لَیْلَۃُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ وَلِلّٰہِ فِیْھَا عُتَقَائُ مِنَ النَّارِ بَعْدَ دِشْعُوْرِ غَنَمِ کَلْبٍ لَایَنْظُرُ اللّٰہَ فِیْھَا اِلٰی مُشْرِکٍ وَلَا اِلٰی مُشَاحِنٍ وَلَااِلٰی قَاطِعِ رَحْمٍ وَلَا اِلٰی مُسْبَلٍ وَلَا اِلٰی عَاقٍ لِوَالِدَیْہِ وَلَا اِلٰی مُدْمِنِ خَمْرٍ وَعِنْدَ اَحْمَدَ مِنْ رِوَایَۃِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ وَفَیَغْفِرُ لِعَبَادِہٖ اِلَّا اثْنَیْنِ مُشَاحِنٍ وَقَاتِلِ نَفْسٍ۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے فرمایا کہ اللہ جل جلالہ شعبان کی پندرہویں رات کو اپنی تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور پوری مخلوق کی مغفرت فرما دیتے ہیں لیکن مشرک اور کینہ رکھنے والا نہیں بخشا جاتا۔ (طبرانی و ابن حبان بیہقی) کی روایت میں یہ بھی ہے کہ قطع رحمی کرنے والے اور تہمد یاپائجامہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والے اور شراب کی عادت رکھنے والے اور کسی کو ناحق قتل کرنے والے کی (بھی) اس رات میں مغفرت نہیں ہوتی۔(الترغیب والترہیب:۲/۸۰) ۷۱۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ فَقَدْتُّ رَسُوْلُ اللّٰہُ ﷺ لَیْلَۃً فَاِذَا ھُوَ بِالْبَقِیْعِ فَقَالَ اَکُنْتِ تَخَافِیْنَ اَنَّ یَّحِیْفَ اللّٰہُ عَلَیْکِ وَرَسُوْلَہٗ قُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّیْ ظَنَنْتُ اَنَّکَ اَتَیْتُ بَعْضَ نِسَائِکَ فَقَالَ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ یَنْزِلُ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ اِلَی السَّمَآئِ الدُّنْیَا فَیَغْفِرُ لِاکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِغَنَمِ کَلْبٍ۔(رواہ الترمذی وابن ماجہ وقال الترمذی سمعت محمدا یعنی البخاری یضعف ہذا الحدیث) حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ رات کو (سوتے سوتے میری آنکھ کھلی تو حضور اقدسﷺ کوگھر میں نہ پایا۔ (آپ کو تلاش کرنے کے لیے نکلی تو) آپ بقیع یعنی مدینہ منورہ کے قبرستان میں ملے، آپ نے فرمایا کہ تجھے اس بات کا خطرہ گزرا کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ تجھ پر ظلم کریں گے۔ یعنی رسول اللہﷺ تیری باری کی رات ہوتے ہوئے کسی دوسری بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہوں۔ میں نے عرض کیا ہاں مجھے تو یہی خیال گزرا کہ آپ اپنی کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے۔ آپ نے فرمایا (میں کسی کے پاس نہیں گیا یہاں بقیع آیا ہوں، یہ دعا کرنے کی رات ہے کیوں کہ) بے شک اللہ جل جلالہ ماہ شعبان کی پندرہویں تاریخ کی رات کو قریب والے آسمان کی طرف خصوصی توجہ فرماتے ہیں اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۱۵، بحوالہ ترمذی و ابن ماجہ)شب برات میں آئندہ سال کے فیصلے : ۷۲۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ ھَلْ تَدْرِیْنَ مَا فِیْ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ یَعْنِیْ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ