تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیور کی زکوٰۃ نہ دینے پر وعید : ۳۵۔ وَعنْ عَمْرٍو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ اَنَّ امْرَئَۃً اَتَتْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَمَعَھَا اِبْنَۃٌ لَھَا وَفِیْ یَدِھَا مَسْکَتَانِ غَلِیْظَتَانِ مِنْ ذَھَبٍ فَقَالَ لَھَا اتَعُطِیْنَ زَکٰوۃَ ھٰذَا قَالَتْ لَا قَالَ اَفَیَسُرُّکِ اَنْ یُّسَوِّرَکِ اللّٰہُ بِھِمَا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ سَوَارَیْنِ مِنْ نَّارٍ قَالَ فَخَلَعَتْھُمَا فَاَلْقَتْھُمَا اِلیَ النَّبِیِّ ﷺ وَقَالَتْھُمَا لِلّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ۔ (ابو داؤد: ۲۱۸) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور دادا کے واسطہ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اکرمﷺ کی خدمت میں آئی۔ اس کے ساتھ اس کی ایک لڑکی تھی۔ جس کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے موٹے کنگن تھے، آں حضرتﷺ نے اس عورت سے دریافت فرمایا کہ تم اس زیور کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو؟ عرض کیا نہیں ! فرمایا کیا تم یہ پسند کرتی ہو کہ ان کی وجہ سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تم کو آگ کے دو کنگن پہنادے۔ یہ سن کر اس عورت نے وہ دونوں کنگن (بچی کے ہاتھ سے) نکالے اور بارگاہ رسالت میں پیش کردیئے۔ اور عرض کیا کہ یہ دونوں اللہ اور رسول کے لیے ہیں (میں اپنے پاس نہیں رکھتی آپ کو اختیار ہے جہاں چاہیں خرچ فرمائیں)۔ تشریح: حضور اقدسﷺ کے صحابی مرد و عورت سب ہی آخرت کے بہت فکر مند تھے اور وہاں کے عذاب سے بہت ڈرتے تھے، دیکھا ایک صحابی ؓ عورت نے دوزخ کی بات سن کر دونوں کنگن خیرات کردیئے اور آں حضرتﷺ کے حوالے کردیئے کہ جہاں چاہیں راہ خدا میں خرچ فرمائیں، اگر چہ عذاب سے بچنے کی یہ صورت بھی تھی کہ وہ اب تک کی زکوٰۃ ادا کردیتیں اور آئندہ زکوٰۃ دینے کا اہتمام کرتیں لیکن انھوں نے یہ پسند ہی نہ کیا کہ وہ کنگن پاس رہیں کیوں کہ شاید پھر کوتاہی ہوجائے، اس لیے وہ چیز پاس نہ رکھی جس سے گرفت کا احتمال ہوسکے، سبحان اللہ صحابی مرد و عورت کیسے دین دار اور آخرت کے فکرمند تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین۔نفلی صدقہ کی فضیلت : ۳۶۔ وَعَنْ اَسْمَائَ ؓ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اَنْفِقِیْ وَلَا تُحْصِیِ فَیُحْصِیِ اللّٰہُ عَلَیْکِ وَلَا تُوعِیْ فَیُوْعِیَ اللّٰہُ عَلَیْکِ اِرْضَخِیْ1 (1 قال فی القاموس ورضح لم اعطاہ عطاء کثیرًا۔ ای اعطی شیئا وان کان یسرًا۔ لمعات) مَا اسْتَطَعْتِ۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت اسماء ؓ کا بیان ہے کہ رسول اکرمﷺ نے مجھے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ (راہ خدا میں) خرچ کرتی رہو اور گن گن کر مت رکھنا ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھے گن گن کر دیں گے۔ (یعنی خوب زیادہ نہ ملے گا) اور مال کو بند کرکے نہ رکھناورنہ اللہ تعالیٰ (بھی) اپنی بخشش روک دیں گے، جہاں تک ہوسکے تھوڑا بہت (حاجت مندوں پر) خرچ کرتی رہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ۱۶۴ بحوالہ بخاری و مسلم) تشریح: حضرت اسماء ؓ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی بڑی صاحبزادی تھیں جو