تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو، الایہ کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا اس کا بھائی ہو یاشوہر ہو یا بیٹا ہو (کوئی دوسرا) محرم ہو۔ (ص ۷۱ ج ۴ ترہیب المراۃ ان تسافر وحدہا بغیر محرم) اور واضح رہے کہ ماموں، پھوپھی، چچا، خالہ، ان سب کے بیٹے محرم نہیں ہیں، نہ ان کے ساتھ سفر میں جانا درست ہے، نہ ان کے سامنے بے پردہ ہوکر آنے کی اجازت ہے، اسی طرح جس لڑکے کو بیٹا بنا کر پال لیا وہ بھی محرم نہیں ہے، بڑا ہونے کے بعد اس کے سامنے بے پردہ ہوکر آنا جائز نہیں ہے اور اس کے ساتھ سفر کرنا بھی درست نہیں ہے۔ بہت سے لوگ اپنے کو سالی کا محرم سمجھتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ جب تک اس کی بہن ہمارے نکاح میں ہے چونکہ اس وقت تک اس سے نکاح درست نہیں ہے اس لیے ہم اس کے محرم ہیں، ان لوگوں کا یہ خیال باطل ہے کیوں کہ شریعت کے نزدیک محرم صرف وہی ہے جس سے کبھی بھی نکاح درست نہ ہو، خواہ وہ کنواری ہو، خواہ بیوہ ہو، خواہ مطلقہ ہو، خواہ کسی کے نکاح میں ہو، ان جاہلوں کی تشریح کے مطابق محرم کی تعریف کی جائے تو دنیا بھر کے مردوں کی بیویاں ہر شخص کی محرم ہوجائیں گی۔ الغرض محرم کی یہ تشریح بالکل جاہلانہ ہے۔ جس کے ذریعے سالی کو محرم بنارہے ہیں، سفر میں چونکہ بہت سے حوادث اور عوارض پیش آجاتے ہیں اس لیے شریعت مطہرہ نے بغیر محرم یابغیر شوہر کے سفر کرنے کی پابندی عورتوں پر لگائی ہے، جس میں بہت سی مصلحتیں اور حکمتیں ہیں، محرم یا شوہر کے ساتھ ہونے میں عورت کی جان، مال، عصمت و عفت کی حفاظت ہے، لیکن اگر محرم فاسق و فاجر ہو یعنی اس سے عصمت و عفت کی حفاظت کے ختم ہوجانے کا اندیشہ ہو تو اس کے ساتھ بھی سفر کرنا درست نہیں ہے، حج کے بیان میں بھی یہ مسائل گزر چکے ہیں، وہاں بھی ملاحظہ فرمائیں۔ عورتیں راستوں کے درمیان نہ چلیں : (۲۲۲) وَعَنْ اَبِیْ اُسَیْدِ ن الْاَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ اَنَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ وَھُوَ خَارِجٌ مِّنَ الْمَسْجِدِ فَاخْتَلَطَ الرِّجَالُ مَعَ النِّسَآئِ فِی الطَّرِیْقِ فَقَالَ لِلنِّسَائِ اِسْتَاخِرْنَ فَاَنَّہٗ لَیْسَ لَکُنَّ اَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِیْقَ عَلَیْکُنََّ بِحَافَاتِ الطَّرِیْقِ فَکَانَتِ الْمَرْأَۃُ تَلْصَقَ بِالْجِدَارِ حَتّٰی اَنْ ثَوْبَھَا لَیَتَعَلَّقُ بِالْجِدَارِ۔ (رواہ ابودائود البیہقی فی شعب الایمان) ’’حضرت ابو اسیدؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر تشریف لارہے تھے اور مرد و عورت وہاں سے گزر رہے تھے، راستہ میں مرد و عورت (اس طرح سے) مل گئے (کہ سب اکٹھے گزرنے لگے، اور عورتیں ایک طرف نہیں تھیں، گو عورتیں پردہ میں تھیں، مگر راستہ کے درمیان مردوں کے