تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکھنے میں نکاح سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ کسی خاندان کا مرد اور کسی خاندان کی عورت ایک عربی، دوسرا عجمی، ایک ایشیائی، دوسرا افریقی، جب شرعی نکاح ہوجاتا ہے تو ایک دوسرے پر نثار ہوتا ہے اور الفت و محبت وہ رنگ لاتی ہے کہ عمر بھر ساتھ نہیں چھوٹتا۔ نکاح کے علاوہ بھی بعض مرد وعورت نفسانیت کے لیے نام نہادمحبت کرلیتے ہیں۔ مگر یہ محبت نہیں ہوتی بلکہ نفس کی مطلب برآری کے لیے ایک جوڑ ہوتا ہے جس کا نام محبت رکھ دیا جاتا ہے۔ جب مطلب نکل جاتا ہے یا مقصد میں ناکامی ہوجاتی ہے تو پھر یہ کہاں اور وہ کہاں ؟ کیسی محبت اور کیسی الفت؟ سب بھاڑ میں ڈال دی جاتی ہے۔ نکاح کے ذریعہ جو تعلق پیدا ہوتا ہے وہ وقتی نہیں ہوتا بلکہ زندگی بھر نباہنے کی نیت سے ایجاب و قبول ہوتا ہے۔ اسی لیے طلاق کو حدیث شریف میں بغض والی چیز بتایا ہے۔ نکاح کا مقصد خواہش نفس کا تقاضا پورا کرنا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کے ذریعہ مرد کی حیثیت بڑھ جاتی ہے۔ وہ آل اولاد اور گھر بار والا ہوجاتا ہے۔ لوگ اسے بھاری بھرکم آدمی سمجھتے ہیں۔ عورت بھی ایک گھر کی ملکہ بن جاتی ہے۔ عورت مرد دونوں زندگی بھر کے لیے ایک دوسرے کے ہمدرد اور دکھ سکھ کے ساتھی اور آرام و تکلیف کے شریک ہوجاتے ہیں۔ یہ بات بے نکاحی جھوٹی محبت میں کہاں ؟ پھر مزید یہ کہ شوہر و بیوی کئی خاندانوں میں محبت و الفت کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ جن خاندانوں میں کبھی کوئی جوڑ نہ تھا، ایسے خاندان ایک دوسرے کے ہمدرد بن جاتے ہیں۔ سمدھی دوسرے سمدھی کی زیارت کے لیے جارہاہے اور عورت کا بھائی اپنی ہمشیرہ کے شوہر کی تیمارداری میں لگا ہوا ہے۔ داماد ساس کو حج کے لیے لے جارہا ہے۔ خسر داماد کو دکان کرنے کے لیے رقم دے رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ محبتیں اور خدمتیں ایک شرعی نکاح ہی کی وجہ سے ہوئیں۔وہ نکاح سب سے زیادہ بابرکت ہے جس میں اخراجات کم سے کم ہوں : ۱۳۴۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ ﷺ اِنَّ اَعْظَمَ النِّکَاحِ بَرَکَۃً اَیْسَرُہٗ مَؤْنَۃً۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان) حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ برکت کے اعتبار سے سب سے بڑا نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم اخراجات ہوں۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۲۶۸ بحوالہ شعب الایمان للبیہقی) تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح اور بیاہ شادی میں کم سے کم اخراجات کرنا چاہیے۔ نکاح میں جس قدر اخراجات کم ہوں گے وہ نکاح اسی قدر بڑی برکتوں والا ہوگا۔ اس کے لیے منافع جانبین کو ہمیشہ پہنچتے رہیں گے اور یہ نکاح دنیا و آخرت کی بھلائی کا ذریعہ ہوگا۔ ہمارے پیارے رسول سرکار دو جہاں ﷺ نے اپنی شادیاں بھی کیں اور اپنی لڑکیاں بھی بیاہیں۔ یہ شادیاں نہایت سادگی کے ساتھ انجام پاگئیں۔ حضور اقدس ﷺ کی سب