تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں بندے کے گمان کے پاس ہوں (جو گمان وہ مجھ سے رکھے) اور اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھ کویاد کرتا ہے۔ سو اگر وہ مجھ کو تنہائی میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو تنہائی میں یاد کرتا ہوں اور جب مجھ کو جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو جماعت میں یاد کرتا ہوں جو اس کی جماعت سے بہتر ہوتی ہے۔ (بخاری) ’’میں بھی اس کو تنہائی میں یاد کرتا ہوں‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف خود ہی اس کا ذکر کرتا ہوں، فرشتوں کے سامنے اس کا ذکر نہیں کرتا اور یہ جو فرمایا کہ ’’جماعت میں یاد کرتا ہوں جو اس کی جماعت سے بہتر ہوتی ہے۔‘‘ یعنی مقرب فرشتوں اور ارواح مرسلین میں اس کا تذکرہ کرتا ہوں جو سب مل کر عام انسانوں سے بہتر اور افضل ہیں۔ (طیبی) ’’میں بندے کے گمان کے پاس ہوتا ہوں۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ میرے متعلق جو بندہ مغفرت اور عذاب کا گمان کرتا ہے تو میں ایسا ہی کرتا ہوں اگر وہ یہ گمان رکھتا ہے کہ خدا مجھ کو بخش دے گا تو اس کو بخش دیتا ہوں اور اگر اس کے خلاف گمان رکھتا ہے تو نہیں بخشتاہوں۔ (لمعات) ایک روز حضرت ثابت بنانی ؒ کہنے لگے کہ مجھ کو معلوم ہوجاتا ہے جب مجھ کو میرا خدا یاد کرتا ہے۔ لوگوں نے پوچھا وہ کیسے؟ فرمایا، جب میں اس کو یاد کرتا ہوں تو وہ مجھ کو یاد کرتا ہے۔ لہٰذا جب کوئی شخص بارگاہ خدا وندی میں اپنا ذکر چاہے وہ خدا کا ذکر شروع کردے۔تہجد گزاری کے بدلے : حضرت ابن عباسؓ کا بیان ہے کہ رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص تم میں سے رات کو جاگ کر تکلیف برداشت کرنے سے عاجز ہو اور مال خرچ کرنے میں بخل کرتا ہو اور دشمن کے ساتھ جہاد کرنے سے بزدلی کرتا ہو اس کو چاہیے کہ اللہ کا ذکر بہت کرے۔ (طبرانی)بلا خرچ بالا نشین : حضرت ابوموسیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر ایک شخص کی گود میں روپے ہوں جن کو وہ تقسیم کرتا ہو اور دوسرا شخص خدا کا ذکر کرتا ہو تو یہ ذکر کرنے والاہی افضل رہے گا۔ (الترغیب)بستر پر بلند درجے : حضرت ابوسعیدؓ کا بیان ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ دنیا میں بہت سے لوگ بچھے ہوئے بستروں پر ضرور بالضرور ذکر کریں گے اور (وہ ذکر) ان کو بلنددرجوں میں داخل کردے گا۔ (ترغیب)