تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساتھ طواف (زیارت) نہیں کیا؟ عرض کیا ہاں، طواف زیارت تو کرچکی ہے۔ فرمایا، پس تو (اس) سے کہو (مدینہ منورہ کے لیے) روانہ ہوجائے۔ (صحیح بخاری ص ۴۷ج) تشریح: حج میں تین طواف ہیں : ۱۔ طواف قدوم جو سنت ہے اور مکہ معظمہ پہنچ کر منیٰ و عرفات کی روانگی سے پہلے کیا جاتا ہے۔ ۲۔ طواف زیارت جس کو طواف رکن بھی کہتے ہیں یہ عرفات میں عصر کے بعد ذی الحجہ کی دس، گیارہ ، بارہ تاریخوں میں سے کسی بھی تاریخ میں کرلیا جاتا ہے۔ یہ طواف فرض ہے۔ ۳۔ طواف وداع یعنی رخصت ہونے کا طواف حج کے ایام سے فارغ ہونے کے بعد جب وطن کے لیے روانہ ہونے لگے اس وقت طواف وداع کیا جاتا ہے اور یہ طواف واجب ہے۔ اگر اس طواف کو چھوڑ کر کوئی حج کرنے والا مرد یا عورت وطن چلا جائے تو ایک دم واجب ہوتا ہے، یعنی حدود حرم میں ایک بکری ایک سال کی عمر والی ذبح کرانا لازم ہوتا ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص وطن سے واپس آکر طواف کرے تو یہ دم ساقط ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر طواف زیارت کے بعد ہی کسی عورت کو حیض آگیا اور اس وقت پاک ہونے سے پہلے کسی تقاضے کی وجہ سے طواف وداع چھوڑ کر وطن کے لیے روانہ ہوگئی اور حدود مکہ سے نکل کر بغیر پاک ہوئی چلی جائے تو اس پر ترک طواف سے کوئی دم واجب نہیں ہوگا اور نہ کوئی گناہ ہوگا۔ فائدہ: اگر طواف زیارت کے بعد کسی عورت نے کوئی نفل طواف کرلیا تو وہ طواف وداع کے قائم مقام ہوجائے گا، اسی طرح اگر طواف زیارت کے بعد طواف وداع کی نیت سے کوئی طواف کرلیا تب بھی وداع ادا ہوگیا، اگر اس کے بعد مکہ معظمہ میں رہی اور حیض آگیا جس کی وجہ سے روانگی کے وقت طواف نہ کرسکی تو یوں نہ سمجھا جائے گا کہ طواف وداع چھوٹ گیا کیوں کہ طواف وداع کی ادائیگی کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ عین روانگی کے وقت ہو خوب سمجھ لیں ۔کتاب فضائل القرآن وذکر اللّٰہ ل قرآن مجید کے فضائل